صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
49. بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں سے بیعت لینا۔
حدیث نمبر: 7215
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْنَا: أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12"، وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا، فَقَالَتْ: فُلَانَةُ أَسْعَدَتْنِي، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ، فَمَا وَفَتِ امْرَأَةٌ إِلَّا أُمُّ سُلَيْمٍ، وَأُمُّ الْعَلَاءِ، وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ، أَوِ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے حفصہ نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ نے میرے سامنے سورۃ الممتحنہ کی یہ آیت پڑھی «أن لا يشركن بالله شيئا‏» یہ کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی آخر تک۔ اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ سے منع کیا پھر ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا کہ فلاں عورت نے کسی نوحہ میں میری مدد کی تھی (میرے ساتھ مل کر نوحہ کیا تھا) اور میں اسے اس کا بدلہ دینا چاہتی ہوں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا، پھر وہ گئیں اور واپس آئیں (میرے ساتھ بیعت کرنے والی عورتوں میں سے) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہیں کیا، سوا ام سلیم اور ام العلاء اور معاذ رضی اللہ عنہم کی بیوی ابوسبرہ کی بیٹی کے یا ابوسبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی کے اور سب عورتوں نے احکام بیعت کو پورے طور پر ادا نہ کر کے بیعت کو نہیں نبھایا۔ غفر اللہ لھن اجمعین۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 475  
´مرنے والوں پر نوحہ، بین، چیخنا، واویلا، منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں`
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے موقع پر یہ عہد لیا تھا کہ ہم میت پر نوحہ نہیں کریں گی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 475]
فوائد و مسائل:
اس سے صاف طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ مرنے والوں پر نوحہ اور بین کرنا، چیخنا لانا، واویلا کرنا، گریباں چاک کرنا اور منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں۔
➋ غم سے آنکھوں کا اشک بار ہونا اور آنسووں کا بےاختیار بہہ نکلنا حرام نہیں، گویا آنکھوں کا فعل حرام نہیں بلکہ زبان کا فعل حرام ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 475   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7215  
7215. سیدہ ام سلیم عطیہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ کی بیعت کی تو آپ نے ہم پر یہ آیت پڑھی: وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔ اور آپ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا تو ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور کہا: فلاں عورت نے (نوحہ کرنے میں) میری مدد کی تھی اور میں اسے اس کا بدلہ لینا چاہتی ہوں۔ اس پر آپ ﷺ نے کچھ نہ کہا تو وہ گئی پھر وآپس آئی۔ (میرے ساتھ بیعت کرنے والی عورتوں میں سے) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہ کیا سوائے ام سلیم، ام علاء، معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی بنت ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7215]
حدیث حاشیہ:
روایت میں ہاتھ کھینچنے سے مراد یہ ہے کہ بیعت کی شرطیں قبول کرنے میں اس نے توقف کیا۔
بیعت پر قائم رہنے والی وہ پانچ عورتیں یہ ہیں۔
ام سلیم اور ام العلاء‘ ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی عورت اور ایک عورت اور یہ سب نوحہ کرنے سے رک گئیں۔
یہ راوی کا شک ہے کہ ابو سبرہ کی بیٹی وہ معاذ کی جورو تھی یا معاذ کی جورو اس کے سوا تھی۔
حافظ نے کہا صحیح یہ ہے کہ صحیح واؤ عطف کے ساتھ ہے کیونکہ معاذ کی جورو ام عمر رضی اللہ عنہ بنت خلاد تھی۔
نسائی کی روایت میں صاف یوں ہے آپ نے فرمایا جا اس کا بدلہ کرآ وہ گئی پھر آئی اور آپ سے بیعت کی شاید یہ نوحہ اس قسم کا نہ ہو گا جو قطعاً حرام ہے یا یہ اجازت خاص طور سے اس عورت کے لیے ہو کی بعض مالکیہ کا یہ قول ہے کہ نوحہ حرام نہیں ہے مگر نوحہ میں جاہلیت کے افعال حرام ہیں جیسے کپڑے پھاڑنا‘ منہ یا بدن نوچنا‘ خاک اڑانا۔
بعضوں نے کہا اس وقت تک نوحہ حرام نہیں ہوا تھا۔
قسطلانی نے کہا صحیح یہ ہے کہ پہلے نوحہ جائز تھا پھر مکروہ تنزیہی ہوا پھر مگر وہ تحریمی۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7215   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7215  
7215. سیدہ ام سلیم عطیہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ کی بیعت کی تو آپ نے ہم پر یہ آیت پڑھی: وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔ اور آپ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا تو ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور کہا: فلاں عورت نے (نوحہ کرنے میں) میری مدد کی تھی اور میں اسے اس کا بدلہ لینا چاہتی ہوں۔ اس پر آپ ﷺ نے کچھ نہ کہا تو وہ گئی پھر وآپس آئی۔ (میرے ساتھ بیعت کرنے والی عورتوں میں سے) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہ کیا سوائے ام سلیم، ام علاء، معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی بنت ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7215]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی اجنبی اور غیر محرم عورت کو نہیں چھوا لیکن جب بیعت کے لیے عہدوپیمان لیتے اور وہ اس عہد کی پابندی کرلیتی تو فرماتے:
جاؤ، میں نے تم سے بیعت کرلی ہے۔
(صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: 4835(1866)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ہوں۔
(سنن نسائي، البیعة، حدیث: 4186)
جس آیت کا حدیث میں ذکر ہے اس کا پورا ترجمہ یہ ہے:
اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں بعیت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی، نہ چوری کریں گی، نہ زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کوقتل کریں گی، اپنی طرف سے جھوٹ گھڑ کر کسی پر بہتان طرازی نہیں کریں گی اور کسی نیک امر میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی توآپ ان سے بیعت کرلیں اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگیں۔
اللہ تعالیٰ یقیناً بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔
(الممتحنة: 12/60)

حدیث میں ہے کہ حضرت فاطمہ بنت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے آئیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے عہد لیا کہ وہ بدکاری نہیں کریں گی۔
اس نے حیا کرتے ہوئے اپنا ہاتھ سرپررکھ لیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:
اللہ کی بندی! بیعت کرلو، اللہ کی قسم! ہم نے اسی بات پر بیعت کی تھی۔
اس نے کہا:
تب میں بھی بیعت کرتی ہوں۔
(مسندأحمد: 151/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7215