صحيح البخاري
كِتَاب التَّمَنِّي -- کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
5. بَابُ تَمَنِّي الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ:
باب: قرآن مجید اور علم کی آرزو کرنا۔
حدیث نمبر: 7232
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَاسُدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، يَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ، فَيَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ"، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ بِهَذَا.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک صرف دو شخصوں پر ہو سکتا ہے ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا رہتا ہے اور اس پر (سننے والا) کہے کہ اگر مجھے بھی اس کا ایسا ہی علم ہوتا جیسا کہ اس شخص کو دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو (دیکھنے والا) کہے کہ اگر مجھے بھی اتنا دیا جاتا جیسا اسے دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کر رہا ہے۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے پھر یہی حدیث بیان کی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7232  
7232. حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: رشک صرف دو شخصوں کے لیے ہو سکتا ہے: ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے، وہ اسے دن رات پڑھتا ہے، (سننے والا) کہتا ہے: کاش! مجھے بھی اس طرح دیا جاتا جیسے اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس طرح کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال ودولت دیا ہو اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہو(اسے دیکھنے والا) کہتا ہے: کاش! مجھے بھی یہ مال دیا جاتا جس طرح اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس طرح خرچ کرتا جس طرح یہ خرچ کرتا ہے۔ قتیبہ نے بھی جریر سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7232]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں قرآن مجید کے متعلق لفظ لَيْتَ استعمال نہیں ہوا جو تمنا اور آرزو کے لیے مختص ہے اور نہ علم ہی کا کوئی ذکر ہے، تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے مطابق دوسری روایات کی طرف اشارہ کیا ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے:
صاحب قرآن جب قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو اس کا پڑوسی تلاوت سننے کے بعد کہتا ہے:
کاش! مجھے بھی قرآن کی نعمت مل جائے جس طرح اسے ملی ہے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5026)
اس روایت میں لفظ لیت استعمال ہوا ہے جو تمنی کے لیے مختص ہے۔
اسی طرح کی ایک روایت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5025)

اگرچہ اس حدیث میں علم کا ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک وہ آدمی جسے حکمت دی گئی ہو وہ اس کے ذریعے سے فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 73)
اس حدیث میں حکمت سے مراد علم ہے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر علم کا عنوان قائم کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7232