مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
636. حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18132
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ الْبَجَلِيُّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، مُسْنِدِي ظُهُورِنَا إِلَى قِبْلَةِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَبْعَةُ رَهْطٍ أَرْبَعَةٌ مَوَالِينَا، وَثَلَاثَةٌ مِنْ عَرَبِنَا، إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْنَا، فَقَالَ:" مَا يُجْلِسُكُمْ هَاهُنَا؟" قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ. قَالَ: فَأَرَمَّ قَلِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ؟" قال: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ:" فَإِنَّ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَحَافَظَ عَلَيْهَا، وَلَمْ يُضَيِّعْهَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا، فَلَهُ عَلَيَّ عَهْدٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يُصَلِّ لِوَقْتِهَا، وَلَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا، وَضَيَّعَهَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا، فَلَا عَهْدَ لَهُ، إِنْ شِئْتُ عَذَّبْتُهُ، وَإِنْ شِئْتُ غَفَرْتُ لَهُ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں قبلہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا ہم کل سات آدمی تھے جن میں سے چار ہمارے آزاد کردہ غلام تھے اور تین اصل نسل عرب، اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کے لئے تشریف لے آئے ہمارے پاس پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو؟ ہم نے جواب دیا یا رسول اللہ! نماز کا انتظار کر رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر رکے پھر سر اٹھا کر فرمایا تم جانتے ہو کہ تمہارا رب کیا کہتا ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا رب کہتا ہے کہ جو شخص اپنے وقت پر نماز ادا کرتا ہے اس کی پابندی کرتا ہے اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع نہیں کرتا میرا اس سے وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو شخص بروقت نماز نہیں پڑھتا اس کی پابندی نہیں کرتا اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع کردیتا ہے تو اس سے میرا کوئی وعدہ نہیں چاہوں تو اسے عذاب دے دوں اور چاہوں تو معاف کردوں۔