مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
637. حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18225
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَأَتَيْتُ خِبَاءً، فَإِذَا فِيهِ امْرَأَةٌ أَعْرَابِيَّةٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُرِيدُ مَاءً يَتَوَضَّأُ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ مَاءٍ؟ قَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ مَا تُظِلُّ السَّمَاءُ، وَلَا تُقِلُّ الْأَرْضُ رُوحًا أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رُوحِهِ، وَلَا أَعَزَّ، وَلَكِنَّ هَذِهِ الْقِرْبَةَ مَسْكُ مَيْتَةٍ، وَلَا أُحِبُّ أُنَجِّسُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَإِنْ كَانَتْ دَبَغَتْهُ فَهِيَ طَهُورُهَا" . قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْ وَاللَّهِ، لَقَدْ دَبَغْتُهَا. فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ مِنْهَا، وَعَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ، وَعَلَيْهِ خُفَّانِ وَخِمَارٌ، قَالَ: فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ. قَالَ: مِنْ ضِيقِ كُمَّيْهَا. قَالَ: فَتَوَضَّأَ، فَمَسَحَ عَلَى الْخِمَارِ وَالْخُفَّيْنِ.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پانی منگوایا میں ایک خیمے میں پہنچا وہاں ایک دیہاتی عورت تھی میں نے اس سے کہا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں اور وضو کے لئے پانی منگوا رہے ہیں تو کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ وہ کہنے لگی میرے ماں باپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، واللہ آسمان کے سائے تلے اور روئے زمین پر میرے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب اور معزز کوئی شخص نہیں یہ مشکیزہ مردار کی کھال کا ہے میں نہیں چاہتی کہ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپاک کروں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس آیا اور یہ ساری بات بتادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس جاؤ اگر اس نے کھال کو دباغت دے دی تھی تودباغت ہی اس کی پاکیزگی ہے چناچہ میں اس عورت کے پاس دوبارہ گیا اور اس یہ مسئلہ ذکر کردیا۔ اس نے کہا بخدا! میں اسے دباغت تو دی تھی چناچہ میں اس میں سے پانی لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا موزے اور عمامہ بھی پہن رکھا تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبے کے نیچے سے ہاتھ نکالے کیونکہ اس کی آستینیں تنگ تھیں پھر وضو کیا اور عمامے اور موزوں پر مسح فرمایا۔