صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
حدیث نمبر: 7283
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ، فَالنَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا، فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهَلِهِمْ، فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي، فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ".
ہم سے ابوکریب محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور جس دعوت کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو کسی قوم کے پاس آئے اور کہے: اے قوم! میں نے ایک لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں ننگ دھڑنگ تم کو ڈرانے والا ہوں، پس بچاؤ کی صورت کرو تو اس قوم کے ایک گروہ نے بات مان لی اور رات کے شروع ہی میں نکل بھاگے اور حفاظت کی جگہ چلے گئے۔ اس لیے نجات پا گئے لیکن ان کی دوسری جماعت نے جھٹلایا اور اپنی جگہ ہی پر موجود رہے، پھر صبح سویرے ہی دشمن کے لشکر نے انہیں آ لیا اور انہیں مارا اور ان کو برباد کر دیا۔ تو یہ مثال ہے اس کی جو میری اطاعت کریں اور جو دعوت میں لایا ہوں اس کی پیروی کریں اور اس کی مثال ہے جو میری نافرمانی کریں اور جو حق میں لے کر آیا ہوں اسے جھٹلائیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 148  
´رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال `
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنِي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ» . . .»
. . . سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور اس دین کی مثال جس کو اللہ تعالیٰ نے مجھے دے کر دنیا میں بھیجا ہے۔ اس شخص کی طرح ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا: اے میری قوم! میں نے دشمن لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (وہ دشمن بہت جلد حملہ آور ہونے والا ہے) میں تم کو اس دن سے ہوشیار کرتا ہوں اور خیرخواہی کے لیے تمہیں ڈراتا ہوں لہٰذا اس دشمن کے آنے سے پہلے اپنی نجات کی فکر کر لو اور بچنے کی کوئی صورت نکالو۔ اس باتوں کو سن کر اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا اور راتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے اور دشمن سے نجات پا گئے اور کچھ لوگوں نے اس کو جھوٹا سمجھا اور صبح تک اپنے بستروں پر سوئے پڑے رہے کہ دشمن کا شکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو ہلاک و برباد کر ڈالا۔ اور ان کی نسل کا خاتمہ کر دیا۔ پس بالکل ہوبہو یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے میری بات مان لی اور میری تابعداری کی اور جو احکام اللہ کی طرف سے لایا ہوں ان کی پیروی کی۔ اور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی اور میری لائی ہوئی سچی بات کی تکذیب کی اور اس کو جھٹلایا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 148]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 7283]،
[صحيح مسلم 5954]

فقہ الحدیث:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔
➋ سچے راوی کی بیان کردہ خبر واحد حجت ہے۔
➌ تبلیغ دین کے لئے مثالیں بیان کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ان مثالوں سے کسی دینی حکم کی مخالفت نہ ہو۔
➍ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ آسمانی عدالت اور اخروی زندگی میں تباہ و برباد ہوں گے اور (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) عذاب میں رہیں گے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 148   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7283  
7283. سیدنا ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری اور جس دعوت کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو ایک قوم کے پاس آیا اور اس سے کہا: اے قوم! میں نے ایک لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں واضح طور پر تمہیں ڈرانے والا ہوں لہذا تم بچاؤ کی کوئی صورت اختیار کرو۔ اس قوم کے ایک گروہ نے اس کی بات مان لی اور رات کے شروع ہی میں وہاں سے نکل بھاگے اور حفاظت کی جگہ پر چلے گئے اس لیے نجات پا گئے۔ ان میں سے دوسرے گروہ نے اسے جھٹلایا اور اپنی ہی جگہ موجود رہے تو لشکر نے صبح ہوتے ہی ان پر حملہ کردیا اور ان کو تباہ وبرباد کردیا۔ یہ ہے مثال اس شخص کی جس نے میری اطاعت کی اور جو میں اللہ کی طرف سے لایا ہوں اس کی اتباع کی اور اس شخص کی مثال بھی ہے جس نے میری نافرمانی کی اور جو حق لے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7283]
حدیث حاشیہ:
عرب میں قاعدہ تھا جب دشمن نزدیک آن پہنچتا اور کوئی شخص اس کو دیکھ لیتا اس کو یہ ڈر ہوتا کہ میرے پہنچنے سے پہلے یہ لشکر میری قوم پر پہنچ جائے گا تو ننگا ہو کر جلدی جلدی چیختا چلا تا بھاگتا۔
بعضے کہتے ہیں اپنے کپڑے اتار کر جھنڈے کی طرح ایک لکڑی پر لگاتا اور چلاتا ہوا بھاگتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7283   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7283  
7283. سیدنا ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری اور جس دعوت کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو ایک قوم کے پاس آیا اور اس سے کہا: اے قوم! میں نے ایک لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں واضح طور پر تمہیں ڈرانے والا ہوں لہذا تم بچاؤ کی کوئی صورت اختیار کرو۔ اس قوم کے ایک گروہ نے اس کی بات مان لی اور رات کے شروع ہی میں وہاں سے نکل بھاگے اور حفاظت کی جگہ پر چلے گئے اس لیے نجات پا گئے۔ ان میں سے دوسرے گروہ نے اسے جھٹلایا اور اپنی ہی جگہ موجود رہے تو لشکر نے صبح ہوتے ہی ان پر حملہ کردیا اور ان کو تباہ وبرباد کردیا۔ یہ ہے مثال اس شخص کی جس نے میری اطاعت کی اور جو میں اللہ کی طرف سے لایا ہوں اس کی اتباع کی اور اس شخص کی مثال بھی ہے جس نے میری نافرمانی کی اور جو حق لے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7283]
حدیث حاشیہ:

عریان کے معنی ہیں:
برہنہ۔
عرب کے ہاں یہ عادت تھی کہ جب کوئی شخص دشمن کو دیکھتا اور اپنی قوم کو اس سے خبردار کرنا چاہتا تو کپڑے اتارکر انھیں سرکے اوپر سے گھماتا اور چیختا چلاتا ہوا قوم کو مطلع کرتا تاکہ لوگوں کو دور ہی سے معلوم ہو جائے کہ حالات خطرناک ہیں۔
بعض کہتے ہیں کہ اپنے کپڑے اتار کرجھنڈے کی طرح ایک لکڑی پر لگاتا اور چلاتا ہوا بھاگتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکار اور نافرمان لوگوں کو ایک مثال سے سمجھایا ہے۔
درحقیقت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت گزار ہیں وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اقتدا اور پیروی کرنے والے ہیں۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور مثال سے بھی لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ میری مثال اس جیسی ہے جس نے آگ روشن کی تو پروانے اس پر جمع ہوگئے اور آگ میں کودنے کے لیے تیار ہوگئے جبکہ وہ انھیں آگ سے دوررکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ اس پرغالب آجاتے ہیں۔
میں تمہاری کمرے سے پکڑ پکڑ کر تمھیں جہنم سے دور کرتا ہوں لیکن تم لوگ ہوکہ اس میں گرتے جارہے ہو۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6483)
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت سے اس قدر محبت اور ہمدردی تھی کہ اتنی محبت اور ہمدردی ماں کو اپنے شیر خوار بچے سے بھی نہیں ہوتی۔
۔
۔
صلی اللہ علیہ وسلم۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7283