مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
708. حَدِيثُ صُهَيْبِ بْنِ سِنَانٍ مِنْ النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18937
حَدَّثَنَا عَفَّانُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى هَمَسَ شَيْئًا لَا نَفْهَمُهُ، وَلَا يُحَدِّثُنَا بِهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَطِنْتُمْ لِي" قَالَ قَائِلٌ: نَعَمْ، قَالَ: " فَإِنِّي قَدْ ذَكَرْتُ نَبِيًّا مِنَ الَأَََنْبِيَاءِ أُعْطِيَ جُنُودًا مِنْ قَوْمِهِ، فَقَالَ: مَنْ يُكَافِئُ هَؤُلَاَءِ، أَوْ مَنْ يَقُومُ لِهَؤُلَاَءِ" أَوْ كَلِمَةً شَبِيهَةً بِهَذِهِ شَكَّ سُلَيْمَانُ، قَالَ:" فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ اخْتَرْ لِقَوْمِكَ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ أَوْ الْجُوعَ أَوْ الْمَوْتَ" قَالَ:" فَاسْتَشَارَ قَوْمَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالُوا: أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ، نَكِلُ ذَلِكَ إِلَيْكَ، فَخِرْ لَنَا" قَالَ:" فَقَامَ إِلَى صَلَاَتِهِ" قَالَ:" وَكَانُوا يَفْزَعُونَ إِذَا فَزِعُوا إِلَى الصَّلَاَةِ" قَالَ:" فَصَلَّى، قَالَ: أَمَّا عَدُوٌّ مِنْ غَيْرِهِمْ فَلَا، أَوْ الْجُوعُ فَلَا، وَلَكِنْ الْمَوْتُ" قَالَ:" فَسُلِّطَ عَلَيْهِمْ الْمَوْتُ ثَلَاَثَةَ أَيَّامٍ، فَمَاتَ مِنْهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، فَهَمْسِي الَّذِي تَرَوْنَ أَنِّي أَقُولُ: اللَّهُمَّ يَا رَبِّ، بِكَ أُقَاتِلُ، وَبِكَ أُصَاوِلُ، وَلَاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَاََّّ بِاللَّهِ" ..
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ ہلتے رہتے تھے اس سے ہمیں کچھ سمجھ میں آتا اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے کچھ بیان فرماتے بعد میں فرمایا کہ پہلی امتوں میں ایک پیغمبر تھے انہیں اپنی امت کی تعداد پر اطمینان اور خوشی ہوئی اور ان کے منہ سے یہ جملہ نکل گیا کہ یہ لوگ کبھی شکست نہیں کھاسکتے اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی طرف وحی بھیجی اور انہیں تین میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ یا تو ان پر کسی دشمن کو مسلط کردوں جو ان کا خوف بہائے یا بھوک کو مسلط کردوں یا موت کو؟ انہوں نے اپنی قوم سے اس کے متعلق مشورہ کیا وہ کہنے لگے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں یہ معاملہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں آپ ہی کسی ایک صورت کو ترجیح دے لیں چناچہ وہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور انبیاء کرام (علیہم السلام) کا معمول رہا ہے کہ ان پر جب بھی کوئی پریشانی آتی تو وہ نماز کی طرف متوجہ ہوجاتے بہرحال! نماز سے فارغ ہو کر وہ کہنے لگے کہ قتل اور بھوک کی تو ہم میں طاقت نہیں ہے البتہ موت ہم پر مسلط کردی جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف تین دن میں ان کے ستر ہزار آدمی مرگئے اس لئے اب میں یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ! میں تیری ہی مدد سے حیلہ کرتا ہوں تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے قتال کرتا ہوں اور گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی قدرت اللہ ہی سے مل سکتی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔