مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
708. حَدِيثُ صُهَيْبِ بْنِ سِنَانٍ مِنْ النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18942
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ لِصُهَيْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" لَوْلَا ثَلَاثُ خِصَالٍ فِيكَ، لَمْ يَكُنْ بِكَ بَأْسٌ، قَالَ: وَمَا هُنَّ، فَوَاللَّهِ مَا نَرَاكَ تَعِيبُ شَيْئًا؟ قَالَ: اكْتِنَاؤُكَ بِأَبِي يَحْيَى وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ، وَادِّعَاؤُكَ إِلَى النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ وَأَنْتَ رَجُلٌ أَلْكَنُ، وَأَنَّكَ لَاَ تُمْسِكُ الْمَالَ، قَالَ: أَمَّا اكْتِنَائِي بِأَبِي يَحْيَى، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنَّانِي بِهَا، فَلَا أَدَعُهَا حَتَّى أَلْقَاهُ، وَأَمَّا ادِّعَائِي إِلَى النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ، فَإِنِّي امْرُؤٌ مِنْهُمْ، وَلَكِنْ اسْتُرْضِعَ لِي بِالَأَيْلَةِ، فَهَذِهِ اللُّكْنَةُ مِنْ ذَاكَ، وَأَمَّا الْمَالُ، فَهَلْ تُرَانِي أُنْفِقُ إِلَاَّ فِي حَقٍّ" .
زید بن اسلم رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے سے فرمایا اگر تم میں تین چیزیں نہ ہوتی تو تم میں کوئی عیب نہ ہوتا انہوں نے پوچھا وہ کیا ہیں؟ کیونکہ ہم نے تو کبھی آپ کو کسی چیز میں عیب نکالتے ہوئے دیکھا ہی نہیں انہوں نے فرمایا ایک تو یہ کہ تم اپنی کنیت ابویحیی رکھتے ہو حالانکہ تمہارے یہاں کوئی اولاد ہی نہیں ہے دوسرا یہ کہ تم اپنی نسبت نمر بن قاسط کی طرف کرتے ہو جبکہ تمہاری زبان میں لکنت ہے اور تم مال نہیں رکھتے۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ جہاں تک میری کنیت ابویحییٰ کا تعلق ہے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی ہے لہٰذا اسے تو میں کبھی نہیں چھوڑ سکتا یہاں تک کہ ان سے جا ملوں رہی نمر بن قاسط کی طرف میری نسبت تو یہ صحیح ہے کیونکہ میں ان ہی کا ایک فرد ہوں لیکن چونکہ میری رضاعت " ایلہ " میں ہوئی تھی اس وجہ سے یہ لکنت پیدا ہوگئی اور باقی رہا مال تو کیا کبھی آپ نے مجھے ایسی جگہ خرچ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو ناحق ہو۔