صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
14. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے“۔
حدیث نمبر: 7320
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الصَّنْعَانِيُّ مِنْ الْيَمَنِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ".
ہم سے محمد بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے یمن کے ابوعمر صنعانی بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7320  
7320. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم پہلے لوگوں کے طریقوں کی ایسے پیروی کروگے جیسے بالشت، بالشت کے برابر ہے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہے یہاں تک کہ اگر وہ سانڈے کی بل میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کا اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! اس سے یہود نصاریٰ مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: اور کون مراد ہو سکتے ہیں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7320]
حدیث حاشیہ:
گوہ کے بل میں گھسنے کا مطلب یہ ہے کہ انہی کی سی چال ڈھال اختیار کرو گے۔
اچھی ہو یا بری ہر حال میں ان کی چال چلنا پسند کرو گے۔
ہمارے زمانہ میں بعینہ یہی حال ہے۔
مسلمانوں سے قوت اجتہادی اور اختراعی کا مادہ بالکل سلب ہو گیا ہے۔
پس جیسے انگریزوں کو کرتے دیکھا وہی کام خود بھی کرنے لگتے ہیں‘ کچھ سوچتے ہی نہیں کہ آیا یہ کام ہمارے ملک اور ہماری آب وہوا کے لحاظ سے مناسب اور قرین عقل بھی ہے یا نہیں۔
اللہ تعالیٰ رحم کرے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7320   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7320  
7320. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم پہلے لوگوں کے طریقوں کی ایسے پیروی کروگے جیسے بالشت، بالشت کے برابر ہے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہے یہاں تک کہ اگر وہ سانڈے کی بل میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کا اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! اس سے یہود نصاریٰ مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: اور کون مراد ہو سکتے ہیں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7320]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کرآئے، اس کی اپنی تہذیب وثقافت، طرزمعاشرت اور کلچر ہے، لیکن افسوس کہ مسلمان اس تہذیب وثقافت کو چھوڑ کر دوسروں کی تقلید کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
آج ہم سیاست وقیادت میں فارس وروم کے نقش قدم پرچلتے ہیں تو مذہبی ثقافت وکلچر میں ہم یہودیوں اور عیسائیوں کی پیروی کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں حدیثوں میں دوقسم کے لوگوں کی نشاندہی کی ہے جنھیں آج نام نہاد مسلمانوں نے اپنا قبلہ قرار دے لیا ہے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی تو اس وقت آس پاس دو ہی بڑی حکومتیں تھیں اور ان کی رعیت بھی بکثرت تھی اور دوردراز تک ان کا سکہ چلتا تھا۔
برصغیر میں جب مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی تو پہلے انھوں نے ایرانیوں کی چال ڈھال اور وضع قطع اختیار کی، اس کے بعدانگریزوں کا دورآیا تو اکثر سربراہاں ان کی نقالی کرتے ہیں۔
آج ہمارے ہاں جو قانون نافذ ہے وہ انھی کا مرہون منت ہے، حتی کہ ہم کھانے پینے، لباس ومعاشرت اور نشست وبرخاست بلکہ تمام رسومات میں انھی کی پیروی کرتے ہیں۔
سانڈے کے بل میں گھسنے سے بھی یہی مراد ہے کہ انھی کی چال ڈھال اختیار کروگے خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔
آج مسلمانوں کی اجتہادی اور اختراعی قوت ختم ہوچکی ہے جیسے انگریز اور فرنگی کرتے ہیں، ہم بھی ان کی دیکھا دیکھی وہ کام شروع کر دیتے ہیں۔
اس بات پر بھی غور نہیں کیا جاتا کہ آیا یہ کام ہماری ملکی معاشرت اور طرززندگی کے لحاظ سے قرین عقل بھی ہے یا نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7320