صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
حدیث نمبر: 7324
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ، فَتَمَخَّطَ، فَقَالَ: بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعْ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ مَا بِي، إِلَّا الْجُوعُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ان کے جسم پر کتان کے دو کپڑے گیرو میں رنگے ہوئے تھے۔ انہوں نے ان ہی کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا واہ واہ دیکھو ابوہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کرتا ہے، اب ایسا مالدار ہو گیا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو ایک زمانہ میں ایسا پایا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گڑ پڑتا تھا اور گزرنے والا میری گردن پر یہ سمجھ کر پاؤں رکھتا تھا کہ میں پاگل ہو گیا ہوں، حالانکہ مجھے جنون نہیں ہوتا تھا، بلکہ صرف بھوک کی وجہ سے میری یہ حالت ہو جاتی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7324  
7324. سیدنا محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے پاس تھے جبکہ انہوں نےکتان کے دو کپڑے پہن رکھے تھے جنہیں سرخ مٹی میں رنگا گیا تھا۔ انہوں نے ان کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا: تعجب ہے کہ ابو ہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہے، حالانکہ میں نے ایک وقت خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہﷺ کے منبر اور سیدنا عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کے درمیان بے ہوش پڑا ہوتا تھا اور گزرنے والا تو میری گردن پر اپنا پاؤں رکھتا اور گمان کرتا کہ میں مجنوں اور دیوانہ ہوں، حالانکہ مجھے جنوں نہ تھا بلکہ بھوک کی وجہ سے دیوانہ وار گر پڑتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7324]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ میں یا تو ایسی تنگی میں تھا کہ کھانے کو روٹی کا ٹکڑا تک نہ تھا کہ آج ریشمی کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہوں۔
اس حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کا ذکر ہے۔
یہی باب سے مطابقت ہے۔
حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ایک تاریخی جگہ ہے جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7324   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7324  
7324. سیدنا محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے پاس تھے جبکہ انہوں نےکتان کے دو کپڑے پہن رکھے تھے جنہیں سرخ مٹی میں رنگا گیا تھا۔ انہوں نے ان کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا: تعجب ہے کہ ابو ہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کر رہا ہے، حالانکہ میں نے ایک وقت خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہﷺ کے منبر اور سیدنا عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کے درمیان بے ہوش پڑا ہوتا تھا اور گزرنے والا تو میری گردن پر اپنا پاؤں رکھتا اور گمان کرتا کہ میں مجنوں اور دیوانہ ہوں، حالانکہ مجھے جنوں نہ تھا بلکہ بھوک کی وجہ سے دیوانہ وار گر پڑتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7324]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی سرگزشت بیان کرتے ہیں کہ کبھی ایسی تنگی میں تھا کہ کھانے کو روٹی کا ٹکڑا نہ ملتا تھا اور آج میں ریشمی کپڑوں سے ناک صاف کررہا ہوں۔

اس حدیث میں منبر شریف کا ذکر ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حجرہ تو تاریخی حیثیت کا حامل ہے کیونکہ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محو استراحت ہیں، عنوان میں متبرک مقامات کا ذکر تھا، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث بیان کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7324