مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
782. وَمِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 19174
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ، قَالَ: فَجَاءَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ، أَوْ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ، بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ، قَالَ: فَدَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ، وَأَقَامَ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، وَقَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ سورة الحشر آية 18" تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ، مِنْ دِرْهَمِهِ، مِنْ ثَوْبِهِ، مِنْ صَاعِ بُرِّهِ، مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ"، حَتَّى قَالَ:" وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا، بَلْ قَدْ عَجَزَتْ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَعْنِي كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ" ..
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دن کے آغاز میں ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثریت کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے ان کے اس فقروفاقہ کو دیکھ کر غم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھرکے اندرچلے گئے باہر آئے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذن دے کر اقامت کہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے یہ آیت پڑھی " اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا۔۔۔۔۔ پھر سورت حشر کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہر شخص دیکھ لے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیجا ہے " جسے سن کر کسی نے اپنا دینار صدقہ کردیا، کسی نے درہم، کسی نے کپڑا کسی نے گندم کا ایک صاع اور کسی نے کھجور کا ایک صاع حتیٰ کہ کسی نے کھجور کا ایک ٹکڑا، پھر ایک انصاری ایک تھیلی لے کر آیا جسے اٹھانے سے اس کے ہاتھ عاجز آچکے تھے پھر مسلسل لوگ آتے رہے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑے کے دو بلندو بالا ڈھیر لگے ہوئے دیکھے اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے