صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
حدیث نمبر: 7342
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ".
ہم سے ابوکریب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید نے بیان کیا، کہا کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7342  
7342. سیدنا ابو بردہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں مدینہ طیبہ آیا تو مجھے سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ ملے اور انہوں نے مجھے کہا: تم میرے گھر چلو میں تمہیں اس پیالے میں پانی پلاؤں گا جس میں رسول اللہ ﷺ نے پانی پیا تھا اور اس مسجد میں نماز پڑھو گے جس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا کی تھی۔ پھر میں ان کے ساتھ گیا تو انہوں نے مجھے ستو پلائے اور کھجوریں کھلائیں، نیز میں نے ان کی مسجد نماز بھی ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7342]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن سلام علمائے یہود میں سے زبردست عالم تھے۔
ان کی کنیت ابو یوسف ہے۔
بنو عوف بن خزرج کے حلیف تھے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی جنت کی بشارت دی۔
سنہ 43ھ میں مدینہ میں وفات ہوئی۔
ان کے بہت سے مناقب ہیں۔
حدیث میں پیالہ نبوی کا ذکر ہے۔
یہی باب سے مطابقت ہے پھر آپ کی ایک نماز پڑھنے کی جگہ کا بھی ذکر ہے۔
ایسے تاریخی مقامات کو دیکھنے کے شکرانہ پر دو رکعت نفل نماز ادا کرنا بھی ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7342   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7342  
7342. سیدنا ابو بردہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں مدینہ طیبہ آیا تو مجھے سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ ملے اور انہوں نے مجھے کہا: تم میرے گھر چلو میں تمہیں اس پیالے میں پانی پلاؤں گا جس میں رسول اللہ ﷺ نے پانی پیا تھا اور اس مسجد میں نماز پڑھو گے جس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا کی تھی۔ پھر میں ان کے ساتھ گیا تو انہوں نے مجھے ستو پلائے اور کھجوریں کھلائیں، نیز میں نے ان کی مسجد نماز بھی ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7342]
حدیث حاشیہ:

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل کتاب میں سے ایک زبردست عالم تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جنت کی بشارت دی تھی۔

اس حدیث میں اس پیالے کا ذکر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا تھا اور اس مسجد کا بھی بیان ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی تھی۔
ان دونوں کو تاریخی عظمت حاصل ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسے تاریخی مقامات دیکھنے سے وہاں شکرانے کے طور پر نماز پڑھنا جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7342