مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
787. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19409
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَبِي إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَمُرْنِي بِمَا يُجْزِئُنِي مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ: فَقَالَهَا الرَّجُلُ، وَقَبَضَ كَفَّهُ، وَعَدَّ خَمْسًا مَعَ إِبْهَامِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لِلَّهِ تَعَالَى، فَمَا لِنَفْسِي؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي"، قَالَ: فَقَالَهَا، وَقَبَضَ عَلَى كَفِّهِ الْأُخْرَى، وَعَدَّ خَمْسًا مَعَ إِبْهَامِهِ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ، وَقَدْ قَبَضَ كَفَّيْهِ جَمِيعًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ مَلَأَ كَفَّيْهِ مِنَ الْخَيْرِ" ..
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما، پھر وہ آدمی پلٹ کر چلا گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے بند کر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص تو اپنے ہاتھ خیر سے بھر کر چلا گیا۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک غلام (لڑکا) آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایک یتیم لڑکا ہے جس کی بیوی، ماں اور ایک یتیم بہن ہے آپ ہمیں ان چیزوں میں سے کھلائیے جو اللہ نے آپ کو کھلائی ہیں، اللہ آپ کو اپنے پاس سے اتنا دے کہ آپ راضی ہوجائیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! یہاں ایک لڑکا ہے جو قریب المرگ ہے اسے لا الہ الا اللہ کی تلقین کی جارہی ہے لیکن وہ اسے کہہ نہیں پارہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا وہ اپنی زندگی میں یہ کلمہ نہیں پڑھتا تھا؟ اس نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر موت کے وقت اسے کسی نے روک دیا۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔ فائدہ۔ امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب نے یہ دونوں حدیثیں بیان نہیں کی ہیں البتہ کتاب میں لکھ دی تھیں اور انہیں کاٹ دیا تھا کیونکہ انہیں فائد بن عبدالرحمن کی احادیث پر اعتماد نہیں تھا اور ان کے نزدیک وہ متروک الحدیث تھا۔