صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
22. بَابُ الْحُجَّةِ عَلَى مَنْ قَالَ إِنَّ أَحْكَامَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ ظَاهِرَةً:
باب: اس شخص کا رد جو یہ سمجھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام ہر ایک صحابی کو معلوم رہتے تھے۔
حدیث نمبر: 7354
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ الْأَعْرَجِ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، وَقَالَ:" مَنْ يَبْسُطْ رِدَاءَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي، ثُمَّ يَقْبِضْهُ فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي، فَبَسَطْتُ بُرْدَةً كَانَتْ عَلَيَّ، فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا، مجھ سے زہری نے، انہوں نے اعرج سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ تم سمجھتے ہو کہ ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات زیادہ حدیث بیان کرتے ہیں، اللہ کے حضور میں سب کو جانا ہے۔ بات یہ تھی کہ میں ایک مسکین شخص تھا اور پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا تھا لیکن مہاجرین کو بازار کے کاروبار مشغول رکھتے تھے اور انصار کو اپنے مالوں کی دیکھ بھال مصروف رکھتی تھی۔ میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون اپنی چادر پھیلائے گا، یہاں تک کہ میں اپنی بات پوری کر لوں اور پھر وہ اپنی چادر سمیٹ لے اور اس کے بعد کبھی مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات نہ بھولے۔ چنانچہ میں نے اپنی چادر جو میرے جسم پر تھی، پھیلا دی اور اس ذات کی قسم جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا تھا پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث جو آپ سے سنی تھی، نہیں بھولا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 119  
´ علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ، قَالَ: ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ، قَالَ: فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ، فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:: 119]

تشریح:
آپ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ بعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ حدیث کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے اور اللہ نے ان کو دین اور دنیا ہر دو سے خوب ہی نوازا۔ چادر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چلو ڈالنا نیک فالی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 119   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7354  
7354. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تم خیال کرتے ہو کہ ابو ہریرہ، رسول اللہ ﷺ کی بہت احادیث بیان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور سب نے جانا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ میں ایک مسکین شخص تھا اور پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت رسول اللہﷺ کی خدمت میں رہا کرتا تھا جبکہ مہاجرین کو بازار کے کاروبار مشغول رکھتے اور انصار کو اپنی زمینوں کی دیکھ بھال مصروف رکھتی تھی ایک دن میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے فرمایا: کون ہے جو اپنی چادر پھیلائے رکھے یہاں تک کہ میں اپنا کلام پورا کرلوں، پھر وہ اپنی چادر سمیٹ لے اور اس کے بعد کبھی مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات نہ بھولے۔ تو میں نے اپنے بدن کی چادر پھیلا دی۔ اللہ کی قسم! جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! ا سکے بعد میں نے آپ سےجو چیز بھی سنی اس کو نہیں بھولا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7354]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو پانچ ہزار سے زائد احادیث بر زبان یاد تھیں۔
بعض لوگ اس کثرت حدیث پر رشک کرتے‘ ان کے جواب میں آپ نے یہ بیان دیا جو یہاں مذکور ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7354   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7354  
7354. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تم خیال کرتے ہو کہ ابو ہریرہ، رسول اللہ ﷺ کی بہت احادیث بیان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور سب نے جانا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ میں ایک مسکین شخص تھا اور پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت رسول اللہﷺ کی خدمت میں رہا کرتا تھا جبکہ مہاجرین کو بازار کے کاروبار مشغول رکھتے اور انصار کو اپنی زمینوں کی دیکھ بھال مصروف رکھتی تھی ایک دن میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے فرمایا: کون ہے جو اپنی چادر پھیلائے رکھے یہاں تک کہ میں اپنا کلام پورا کرلوں، پھر وہ اپنی چادر سمیٹ لے اور اس کے بعد کبھی مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات نہ بھولے۔ تو میں نے اپنے بدن کی چادر پھیلا دی۔ اللہ کی قسم! جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! ا سکے بعد میں نے آپ سےجو چیز بھی سنی اس کو نہیں بھولا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7354]
حدیث حاشیہ:

کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پانچ ہزاراحادیث زبانی یاد تھیں۔
اس کثرت ِ حدیث پر بعض لوگوں کو شک تھا۔
ان کے جواب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی۔
اس کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کی خبر دی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے غائب رہنے کی بنا پر انھیں معلوم نہ تھے۔
اس حدیث سے ان لوگوں کی بھی تردید ہوتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر عمل کرنے کے لیے متواتر ہونے کی شرط لگاتے ہیں۔

واضح رہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خصوصی عنایت کیوجہ سے اپنے حافظے پر بہت اعتماد تھا، چنانچہ ایک حدیث میں ہے:
جب اللہ تعالیٰ جنت میں آخری آدمی کو اس کی خواہش کے مطابق جگہ الاٹ کرے گا تو پھر فرمائے گا:
تجھے اس کے برابر مزید جگہ دی جاتی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہ حدیث بیان کی تو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کےبرابر جگہ کے بجائے دس گنا جگہ دینے کے متعلق کہا تھا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
مجھے تو یہی یاد ہے اور میں نے ایسا ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6574)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7354