مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ -- 0
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19666
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ : أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي، وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي، فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ، قَالَ:" مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟"، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعُرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ، قَلَصَتْ، قَالَ:" إِنِّي، أَوْ: لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ"، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ، قَالَ: انْزِلْ، وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، فَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالَ: كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْءِ، فَتَهَوَّدَ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ، قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ ، ثُمَّ تَذَاكَرْنَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ، أَوْ: أَقُومُ وَأَنَامُ، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے آدمی بھی تھے جن میں سے ایک میری دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب تھا اس قوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک فرما رہے تھے ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہدہ مانگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابوموسیٰ! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ان دونوں نے مجھے اپنے اس خیال سے آگاہ نہیں کیا تھا اور نہ میں ہی سمجھتا تھا کہ یہ لوگ کسی عہدے کی درخواست کرنے والے ہیں وہ منظر اس وقت بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک ہونٹ کے نیچے آگئی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم کسی ایسے شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے البتہ اے ابوموسیٰ! تم جاؤ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیج دیا پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو روانہ کردیا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ جب وہاں پہنچے تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا تشریف لائیے اور ان کے لئے تکیہ رکھا وہاں! ایک آدمی رسیوں سے بندھا ہوا نظر آیا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک یہودی تھا اس نے اسلام قبول کرلیا بعد میں اپنے ناپسندیدہ دین کی طرف لوٹ گیا اور دوبارہ یہودی ہوگیا، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو اس وقت نہیں بیٹھوں گا جب تک اسے قتل نہیں کردیا جاتا، یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے (یہ بات تین مرتبہ کہی) چناچہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا، پھر ہم قیام اللیل کی باتیں کرنے لگے تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں، قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور اپنی نیند میں بھی اتنے ہی ثواب کی امید رکھتا ہوں جتنے ثواب کی امید قیام پر رکھتا ہوں۔