صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهْوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور وہی غالب ہے، حکمت والا“۔
وَمَنْ حَلَفَ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَصِفَاتِهِ، وَقَالَ أَنَسٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقُولُ جَهَنَّمُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، وَقَالَ أَيُّوبُ وَعِزَّتِكَ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ.
‏‏‏‏ اور فرمایا اے رسول! تیرا مالک عزت والا ہے، ان باتوں سے پاک ہے جو یہ کافر بناتے ہیں۔ اور فرمایا عزت اللہ اور اس کے رسول ہی کے لیے ہے۔ اور جو شخص اللہ کی عزت اور اس کی دوسری صفات کی قسم کھاتے تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ اس میں اپنا قدم رکھ دے گا تو جہنم کہے گی «قط قط» کہ بس بس، تیری عزت کی قسم! اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا جو سب سے آخری دوزخی ہو گا جسے جنت میں داخل ہونا ہے اور کہے گا: اے رب! میرا چہرہ جہنم سے پھیر دے، تیری عزت کی قسم اس کے سوا اور میں کچھ نہیں مانگوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل کہے گا کہ تمہارے لیے یہ ہے اور اس سے دس گنا اور ایوب علیہ السلام نے دعا کی اور تیری عزت کی قسم! کیا میں تیری عنایت اور سرفرازی سے کبھی بےپروا ہو سکتا ہوں۔
حدیث نمبر: 7383
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن و انس فنا ہو جائیں گے۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3783  
´باب: انصار سے محبت رکھنے کا بیان۔`
«. . . قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَنْصَارُ لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ . . .»
. . . میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔ پس جو شخص ان سے محبت کرے اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/بَابُ حُبُّ الأَنْصَارِ:: 3783]

فہم الحديث:
معلوم ہوا کہ انصاری صحابہ سے محبت بھی ایمان کا حصہ ہے۔ کیوں کہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اور دین اسلام کی نصرت و حمایت میں اپنی ہر سستی و مہنگی چیز خرچ کر دی، خود تنگ ہوئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مہاجر ساتھیوں کو سکون پہنچایا۔ اپنے نفسوں پر انہیں ترجیح دی، کفار کے خلاف جہاد کے سلسلے میں اپنی جانیں اور اپنے مال پیش کر دئیے اور ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا ہر مومن کے دل میں ان کی محبت ہے اور ان سے نفرت وہی کرتا ہے جس کے دل میں ایمان نہیں بلکہ کفر و نفاق ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 48   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7383  
7383. سیدنا بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کہا کرتے تھے: اے اللہ! میں تیری عزت کی پناہ چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تجھے موت نہیں آئے گی جبکہ جن وانس مر جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7383]
حدیث حاشیہ:

خوفناک چیز سے بھاگ کر کسی بچانے والے کی پناہ میں آنے کو"عوذ" کہا جاتا ہے جبکہ خیر کی تلاش میں تگ ودود کرنے کو "لود" کہتے ہیں۔
استعاذے کی یہی حقیقت ہے کہ ہر شرارتی کی شرارت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ لی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر عادت مبارک تھی کہ وہ رب العزت کی پناہ مانگتے تھے اور پناہ لیتے وقت اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کا حوالہ دیتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کے حوالے سے پناہ مانگنا عبادت بلکہ بہترین عبادت ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کے درج ذیل حکم کی تعمیل ہوتی ہے:
اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھیں ناموں سے پکارا کرو۔
(الأعراف 180/7)

اللہ تعالیٰ کی صفات کی پناہ لینا بھی اس کی قسم اٹھانے کی طرح ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کو ثابت کرنا ہے۔
اس حدیث میں اس کا واضح ثبوت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7383