مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
801. حَدِيثُ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19786
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: خَرَجْتُ يَوْمًا أَمْشِي، فَإِذَا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَجِّهًا، فَظَنَنْتُهُ يُرِيدُ حَاجَةً، فَجَعَلْتُ أَخْنَسُ عَنْهُ وَأُعَارِضُهُ، فَرَآنِي فَأَشَارَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي جَمِيعًا، فَإِذَا نَحْنُ بِرَجُلٍ يُصَلِّي يُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَاهُ مُرَائِيًا" فَقُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , فَأَرْسَلَ يَدِي، ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَجَمَعَهُمَا، وَجَعَلَ يَرْفَعُهُمَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ وَيَضَعُهُمَا، وَيَقُولُ: " عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَإِنَّهُ مَنْ يُشَادَّ الدِّينَ يَغْلِبْهُ" , وقَالَ يَزِيدُ بِبَغْدَادَ: بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ ، وَقَدْ كَانَ قَالَ: عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بُرَيْدَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , قَالَا: بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ.
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں ٹہلتا ہوا نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانب چہرے کا رخ کیا ہوا ہے، میں سمجھا کہ شاید آپ قضاء حاجت کے لئے جارہے ہیں، اس لئے میں ایک طرف کو ہو کر نکلنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم دونوں ایک طرف چلنے لگے، اچانک ہم ایک آدمی کے قریب پہنچے جو نماز پڑھ رہا تھا اور کثرت سے رکوع و سجود کررہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ چھوڑ کر دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کیا اور کندھوں کے برابر اٹھانے اور نیچے کرنے لگے اور تین مرتبہ فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کرلو، کیونکہ جو شخص دین کے معاملے میں سختی کرتا ہے، وہ مغلوب ہو جاتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔