مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
811. وَمِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 20265
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ، أَوْ يَسْأَلَ فِي الْأَمْرِ، لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا" , قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ الْحَجَّاجَ، فَقَالَ: سَلْنِي، فَإِنِّي ذُو سُلْطَانٍ.
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے اور اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو بااختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔