مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
818. حَدِيثُ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20315
حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ مَرَضًا ثَقُلَ فِيهِ، فَأَتَاهُ ابْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اسْتُرْعِيَ رَعِيَّةً، فَلَمْ يُحِطْهُمْ بِنَصِيحَةٍ، لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَرِيحُهَا يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِئَةِ عَامٍ" , فقَالَ ابْنُ زِيَادٍ: أَلَا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي بِهَذَا قَبْلَ الْآنَ؟! قَالَ: وَالْآنَ لَوْلَا الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهِ.
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معقل بیمار ہوگئے اور بیماری نے انہیں نڈھال کردیا ابن زیاد ان کی عیادت کے لئے آیا انہوں نے فرمایا میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے جو شخص کسی رعایا کا ذمہ دار بنے اور خیرخواہی سے ان کا احاطہ نہ کرے وہ جنت کی مہک بھی نہ پاسکے گا۔ حالانکہ جنت کی مہک سو سال کے فاصلے سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے تو ابن زیاد نے کہا آپ نے یہ حدیث اس سے پہلے کیوں نہ بیان کی انہوں نے فرمایا اگر میں تمہیں اس عہدے پر نہ دیکھتا تو تم سے یہ حدیث بیان نہ کرتا۔