صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
24. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ قیامت میں) ارشاد ”اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے، یا دیکھ رہے ہوں گے“۔
حدیث نمبر: 7441
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ، فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ، وَقَالَ لَهُمْ: اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنِّي عَلَى الْحَوْضِ".
ہم سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں ایک ڈیرے میں جمع کیا اور ان سے کہا کہ صبر کرو یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے آ کر ملو، میں حوض پر ہوں گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7441  
7441. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کو پیغام بھیجا اور انہیں ایک ڈیرے میں جمع کیا۔ پھران سے فرمایا: تم صبر کرو حتیٰ کہ تم (قیامت کے دن) اللہ اور اس کے رسول سے ملاقات کرو۔ یقیناً میں اس وقت حوض کوثر پر ہوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7441]
حدیث حاشیہ:
اللہ اور اس کے رسول کی ملاقات محشرمیں برحق ہےاس کا انکار کرنےوالے گمراہ ہیں۔
حدیث ھذا کا یہی مقصود ہے۔
مال غنیمت سے متعلق انصار کو بعض دفعہ کچھ ملال ہو جاتا تھا اس پر آپ نے ان کو تسلی دلائی۔
ترجمہ باب کی مطابقت اس طرح نکلی کہ فرمایا تم اللہ سےمل جاؤ یعنی اللہ کا دیدار تم کو حاصل ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7441