مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
870. بَقِيَّةُ حَدِيثِ حَنْظَلَةَ بْنِ حِذْيَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20665
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ذَيَّالُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بَنَ حِذْيَمٍ جَدِّي ، أَنَّ جَدَّهُ حَنِيفَةَ، قَالَ لِحِذْيَمٍ اجْمَعْ لِي بَنِيَّ، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ، فَجَمَعَهُمْ، فَقَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا أُوصِي أَنَّ لِيَتِيمِي هَذَا الَّذِي فِي حِجْرِي مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ الَّتِي كُنَّا نُسَمِّيهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ الْمُطَيَّبَةَ، فَقَالَ حِذْيَمٌ: يَا أَبَتِ، إِنِّي سَمِعْتُ بَنِيكَ يَقُولُونَ: إِنَّمَا نُقِرُّ بِهَذَا عِنْدَ أَبِينَا، فَإِذَا مَاتَ رَجَعْنَا فِيهِ، قَالَ: فَبَيْنِي وَبَيْنَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ حِذْيَمٌ: رَضِينَا، فَارْتَفَعَ حِذْيَمٌ وَحَنِيفَةُ وحَنْظَلَةُ مَعَهُمْ غُلَامٌ، وَهُوَ رَدِيفٌ لِحِذْيَمٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَلَّمُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَمَا رَفَعَكَ يَا أَبَا حِذْيَمٍ؟"، قَالَ: هَذَا، وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ حِذْيَمٍ، فَقَالَ: إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَفْجَأَنِي الْكِبَرُ أَوْ الْمَوْتُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُوصِيَ، وَإِنِّي قُلْتُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا أُوصِي أَنَّ لِيَتِيمِي هَذَا الَّذِي فِي حِجْرِي مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ كُنَّا نُسَمِّيهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ الْمُطَيَّبَةَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَأَيْنَا الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، وَكَانَ قَاعِدًا فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَقَالَ" لَا، لَا، لَا، الصَّدَقَةُ خَمْسٌ، وَإِلَّا فَعَشْرٌ، وَإِلَّا فَخَمْسَ عَشْرَةَ، وَإِلَّا فَعِشْرُونَ، وَإِلَّا فَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ، وَإِلَّا فَثَلَاثُونَ، وَإِلَّا فَخَمْسٌ وَثَلَاثُونَ، فَإِنْ كَثُرَتْ فَأَرْبَعُونَ"، قَالَ: فَوَدَعُوهُ وَمَعَ الْيَتِيمِ عَصًا وَهُوَ يَضْرِبُ جَمَلًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَظُمَتْ هَذِهِ هِرَاوَةُ يَتِيمٍ!"، قَالَ حَنْظَلَةُ فَدَنَا بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي بَنِينَ ذَوِي لِحًى وَدُونَ ذَلِكَ، وَإِنَّ ذَا أَصْغَرُهُمْ، فَادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَقَالَ" بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ، أَوْ بُورِكَ فِيهِ"، قَالَ ذَيَّالٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُ حَنْظَلَةَ يُؤْتَى بِالْإِنْسَانِ الْوَارِمِ وَجْهُهُ، أَوْ الْبَهِيمَةِ الْوَارِمَةِ الضَّرْعُ، فَيَتْفُلُ عَلَى يَدَيْهِ وَيَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ، وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، وَيَقُولُ عَلَى مَوْضِعِ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَمْسَحُهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ ذَيَّالٌ: فَيَذْهَبُ الْوَرَمُ .
حضرت حنظلہ بن حذیم کہتے ہیں کہ ان کے دادا حنیفہ نے انکے والد حذیم سے ایک مرتبہ کہا کہ میرے سارے بیٹوں کو یہاں اکٹھا کرو تاکہ میں انہیں وصیت کروں چنانچہ انہوں نے ان سب کو اکٹھا کیا تو حنیفہ نے کہا میں سب سے پہلے وصیت تو یہ کرتا ہوں کہ میرا یہ یتیم بھتیجا جو میری پرورش میں ہے اسے سو اونٹ دے دیئے جائیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں مطیہ کہتے تھے حذیم نے کہا کہ اباجان میں نے آپ کے بیٹوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ والد کے سامنے تو ہم اس کا اقرار کرلیں گے لیکن ان کے مرنے کے بعد اپنی بات سے پھرجائیں گے حنیفہ نے کہا میرے اور تمہارے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حذیم نے کہا کہ ہم راضی ہیں۔ چنانچہ حذیم اور حنیفہ اٹھے ان کے ساتھ حنظلہ بھی تھے جو نوعمر لڑکے تھے اور حذیم کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنیفہ سے پوچھا اے ابوحذیم کیسے آنا ہوا انہوں نے کہا اس کی وجہ سے یہ کہہ کر حذیم کی ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اچانک مجھے موت نہ آجائے اس لئے میں نے سوچا کہ وصیت کردوں چنانچہ میں نے اپنے بچوں سے کہا کہ میری سب سے پہلی وصیت یہ ہے کہ میرا یہ یتیم بھتیجا جو میری پرورش میں ہے اسے سو اونٹ دیئے جائیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں مطیہ کہتے تھے اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے اور غصہ کے آثار ہم نے چہرہ مبارک پر دیکھے آپ پہلے بیٹھے ہوئے تھے پھر گھٹنوں کے بل جھک گئے اور تین مرتبہ یہ فرمایا نہیں، نہیں، نہیں، صدقہ پانچ اونٹوں کا ہے ورنہ دس اونٹ، ورنہ پندرہ اونٹ، ورنہ بیس، ورنہ تیس، ورنہ پنتیس، ورنہ چالیس اور اگر بہت زیادہ بہت زیادہ بھی ہو تو۔ چنانچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا اس یتیم کے پاس ایک لاٹھی تھی اور وہ اس کے ایک اونٹ کو مار رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا بڑی بات ہے یہ یتیم کا سونٹا ہے حنظلہ کہتے ہیں کہ پھر وہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور عرض کیا کہ میرے کچھ بیٹے جوان اور کچھ اس سے کم ہیں یہ ان میں سب سے چھوٹا ہے آپ اس کے لئے اللہ سے دعا کردیجیے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت دے۔ ذیال کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت حنظلہ بن حذیم کے پاس کوئی ورم آلود چہرے والا آدمی لایا جاتا یا ورم آلود تھنوں والا کوئی جانور تو وہ اپنے ہاتھوں پر اپنا لعاب لگاتے اور بسم اللہ کہہ کر اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیتے اور یوں کہتے، علی موضع کف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اور اس کے اوپر پھیر دیتے تو اس کا ورم دور ہوجاتا۔