مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
896. حَدِيثُ حَبِيبِ بْنِ مِخْنَفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20731
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٌٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي أَبُو رَمْلَةَ ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَوْحٌ: الْغَامِدِيُّ قَالَ: وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ عَلَى أَهْلِ كُلِّ بَيْتٍ، فِي كُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةُ" .
حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت موجود تھے جب آپ نے میدان عرفات میں وقوف کیا ہوا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے لوگو ہر سال ہر گھرانے پر قربانی اور عتیرہ واجب ہے راوی نے پوچھا کہ جانتے ہو کہ عتیرہ سے کیا مراد ہے یہ وہی قربانی ہے جسے لوگ رحبیہ بھی کہتے ہیں۔ فائدہ۔ ابتداء میں جاہلیت سے ماہ رجب میں قربانی کی رسم چلی آرہی تھی اسے عتیرہ اور رحبیہ کہا جاتا ہے بعد میں اس کی ممانعت ہو کر صرف عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا حکم باقی رہ گیا۔