صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
32. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور اس کے ہاں کسی کی شفاعت بغیر اللہ کی اجازت کے فائدہ نہیں دے سکتی، (وہاں فرشتوں کا بھی یہ حال ہے) کہ جب اللہ پاک کوئی حکم اتارتا ہے تو فرشتے اسے سن کر اللہ کے خوف سے گھبرا جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان کی گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو وہ آپس میں پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کا کیا ارشاد ہوا ہے وہ فرشتے کہتے ہیں کہ جو کچھ اس نے فرمایا وہ حق ہے اور وہ بلند ہے بڑا ہے“۔
وَلَمْ يَقُلْ مَاذَا خَلَقَ رَبُّكُمْ، وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ: {مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ}.
‏‏‏‏ یہاں فرشتے اللہ کے امر کے لیے لفظ «ماذا خلق ربكم» نہیں استعمال کرتے ہیں (پس اللہ کے کلام کو مخلوق کہنا غلط ہے جیسا کہ معتزلہ کہتے ہیں) اور اللہ جل ذکرہ نے فرمایا «من ذا الذي يشفع عنده إلا بإذنه» کہ کون ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کی شفاعت کسی کے کام آ سکے مگر جس کو وہ حکم دے۔