مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ -- 0
920. حَدِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 21069
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَعُودُهُ، وَقَدْ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا، فَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ" لَدَعَوْتُ بِهِ، فَقَدْ طَالَ بِي مَرَضِي، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ مَضَوْا لَمْ تُنْقِصْهُمْ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا أَصَبْنَا بَعْدَهُمْ مَا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ وَقَالَ: كَانَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ وَإِنَّ الْمَرْءَ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي التُّرَابِ . قَالَ: وَشَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَنْصِرُ اللَّهَ تَعَالَى لَنَا؟ فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ فَتُجْعَلُ الْمَنَاشِيرُ عَلَى رَأْسِهِ، فَيُفَرَّقُ بِفِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ، حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرَمَوْتَ، لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ"..
قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے سوائے اس کے جو اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔ کیونکہ میری بیماری لمبی ہوگئی ہے اور فرمایا ہمارے وہ ساتھی جو دنیا سے چلے گئے ہیں دنیا ان کا کچھ ثواب کم نہ کرسکی اور ہمیں ان کے بعد جو کچھ ملا ہم نے اس کے لئے مٹی کے علاوہ کوئی جگہ نہ پائی۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔