صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
36. بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ:
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے۔
حدیث نمبر: 7511
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ رَجُلٌ يَخْرُجُ حَبْوًا، فَيَقُولُ لَهُ رَبُّهُ: ادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ رَبِّ الْجَنَّةُ مَلْأَى، فَيَقُولُ لَهُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَكُلُّ ذَلِكَ يُعِيدُ عَلَيْهِ الْجَنَّةُ مَلْأَى، فَيَقُولُ: إِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا عَشْرَ مِرَارٍ".
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سب سے بعد میں داخل ہونے والا اور دوزخ سے سب سے بعد میں نکلنے والا وہ شخص ہو گا جو گھسٹ کر نکلے گا، اس سے اس کا رب کہے گا جنت میں داخل ہو جا، وہ کہے گا میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تیرے لیے دنیا کے دس گنا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7511  
7511. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا اور جہنم سے تمام لوگوں کے بعد نکلنے والا وہ شخص ہوگا جو گھسٹ کر نکلے ہوگا۔ اس سے اس کا رب فرمائے گا: تو جنت میں داخل ہوجا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ تین مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ یہی جواب دے گا کہ جنت تو بھری پڑی ہے۔ آخر کار اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: تیرے لیے دنیا کی مثل دس گناہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7511]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب حدیث کے آخری مضمون سے نکلا جب اللہ تعالیٰ اپنےبندے سے خود کلام کرے گا اوراسے دس گنی نعمہائے جنت کی بشارت دےگا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ہذلی ہیں۔
دار ارقم میں اسلام قبول کیا سفر اورحضر میں نہایت ہی خلوص کےساتھ رسول کریمﷺ کی خدمت کی۔
ساٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔
سنہ32ھ میں بقیع غرقد میں دفن ہوئے۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7511   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7511  
7511. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا اور جہنم سے تمام لوگوں کے بعد نکلنے والا وہ شخص ہوگا جو گھسٹ کر نکلے ہوگا۔ اس سے اس کا رب فرمائے گا: تو جنت میں داخل ہوجا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ تین مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ یہی جواب دے گا کہ جنت تو بھری پڑی ہے۔ آخر کار اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: تیرے لیے دنیا کی مثل دس گناہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7511]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ دوسرے بندوں سے بھی ہم کلام ہو گا جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے خود ہم کلام ہو گا۔
اور اسے دس گنا نعمت ہائے جنت کی بشارت دے گا۔

واضح رہے کہ جنت میں سب کے بعد داخل ہونے والے دو قسم کے آدمی ہوں گے ایک وہ جو پل صراط سے گرتا ہوا تمام لوگوں کے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔
اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سب سے آخر میں جنت کے اندر داخل ہونے والا وہ شخص ہو گا جو پل صراط سے گزرتے وقت کبھی چلے گا کبھی اوندھے منہ گرپڑے گا اور کبھی جہنم کی لپیٹ اسے جھلسا دے گی اور وہ سیاہ ہو چکا ہوگا۔
بالآخر جب اسے عبور کرے گا تو جہنم کی طرف منہ کر کے کہے گا۔
بابر کت ہے وہ ذات جس نے مجھے تیرے عذاب و عتاب سے بچا لیا۔
دوسرا وہ شخص جو جہنم میں جائے گا بالآخر اسے سزا بھگتنے کے بعد سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جائے گا۔
جس کا مذکورہ حدیث میں ذکر ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7511