صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
39. بَابُ ذِكْرِ اللَّهِ بِالأَمْرِ وَذِكْرِ الْعِبَادِ بِالدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالرِّسَالَةِ وَالإِبْلاَغِ:
باب: اللہ اپنے بندوں کو حکم کر کے یاد کرتا ہے اور بندے اس سے دعا اور عاجزی کر کے اور اللہ کا پیغام دوسروں کو پہنچا کر اس کی یاد کرتے ہیں۔
لِقَوْلِهِ تَعَالَى: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ سورة البقرة آية 152 وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلا تُنْظِرُونِ {71} فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلا عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ سورة يونس آية 71 - 72 غُمَّةٌ هَمٌّ وَضِيقٌ قَالَ مُجَاهِدٌ اقْضُوا إِلَيَّ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ يُقَالُ افْرُقْ اقْضِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلامَ اللَّهِ سورة التوبة آية 6 إِنْسَانٌ يَأْتِيهِ فَيَسْتَمِعُ مَا يَقُولُ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَهُوَ آمِنٌ حَتَّى يَأْتِيَهُ فَيَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ وَحَتَّى يَبْلُغَ مَأْمَنَهُ حَيْثُ جَاءَهُ النَّبَأُ الْعَظِيمُ الْقُرْآنُ صَوَابًا حَقًّا فِي الدُّنْيَا وَعَمَلٌ بِهِ.
‏‏‏‏ جیسا کہ (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فاذكروني أذكركم» تم میری یاد کرو میں تمہاری یاد کروں گا اور (سورۃ یونس میں) فرمایا اے پیغمبر! ان کو نوح کا قصہ سنا جب اس نے اپنی قوم سے کہا۔ بھائیو! اگر میرا رہنا تم میں اور اللہ کی آیات پڑھ کر سنانا تم پر گراں گزرتا ہے تو میں نے اللہ پر اپنا کام چھوڑ دیا (اس پر بھروسہ کیا) تم بھی اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر (میرے قتل یا اخراج کی) ٹھہرا لو۔ پھر اس تجویز کے پورا کرنے میں کچھ فکر نہ کرو بے تامل کر ڈالو۔ مجھ کو بھی فرصت نہ دو، اگر تم میری باتیں نہ مانو تو خیر میں تم سے کچھ دنیا کی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو اللہ ہی پر ہے اس کی طرف سے مجھ کو اس کے تابعداروں میں شریک رہنے کا حکم ملا ہے۔ «غمة» کا معنی غم اور تنگی۔ مجاہد نے کہا «اقضوا إلى‏» کا معنی یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پورا کر ڈالو، قصہ تمام کرو۔ عرب لوگ کہتے ہیں «افرق» یعنی فیصلہ کر دے اور مجاہد نے اس آیت کی تفسیر میں «وإن أحد من المشركين استجارك فأجره حتى يسمع كلام الله‏» الخ، (سورۃ التوبہ میں) کہا یعنی اگر کوئی کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اللہ کا کلام اور جو آپ پر اترا اس کو سننے کے لیے آئے تو اس کو امن ہے جب تک وہ اس طرح آتا اور اللہ کا کلام سنتا رہے اور جب تک وہ اس امن کی جگہ نہ پہنچ جائے جہاں سے وہ آیا تھا اور (سورۃ نبا میں) «لنبأ العظيم» سے قرآن مراد ہے اور اس سورۃ میں جو «صوابا‏» ہے تو «صواب» سے حق بات کہنا اور پر اس پر عمل کرنا مراد ہے۔