مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21347
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً وَنَحْنُ نَنْظُرُ إِلَى أُحُدٍ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ"، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاكَ عِنْدِي ذَهَبًا، أُمْسِي ثَالِثَةً وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا" وَحَثَا عَنْ يَمِينِهِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: ثُمَّ مَشَيْنَا، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" وَحَثَا عَنْ يَمِينِهِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: ثُمَّ مَشَيْنَا، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، كَمَا أَنْتَ حَتَّى آتِيَكَ"، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، قَالَ: فَسَمِعْتُ لَغَطًا وَصَوْتًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَ لَهُ، قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَتْبَعَهُ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ:" لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ" فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى جَاءَ، فَذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي سَمِعْتُ، فَقَالَ:" ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ:" وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے لئے رکھ لوں بلکہ میری خواہش ہوگی کہ اللہ کے بندوں میں اس طرح تقسیم کر دوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ بھر کر دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ کیا پھر ہم دوبارہ چل پڑے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن بکثرت مال رکھنے والے ہی قلت کا شکار ہوں گے سوائے اس کے جو اس اس طرح خرچ کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ہاتھوں سے دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ فرمایا۔ ہم پھر چل پڑے اور ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوذر! تم اس وقت تک یہیں رکے رہو جب تک میں تمہارے پاس واپس نہ آجاؤں یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف کو چل پڑے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے تھوڑی دیر بعد میں نے شور کی کچھ آوازیں سنیں میں نے دل میں سوچا کہ کہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی حادثہ پیش نہ آگیا ہو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جانے کا سوچا تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات یاد آگئی کہ میرے آنے تک یہاں سے نہ ہلنا چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ وہ واپس تشریف لے آئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان آوازوں کا ذکر کیا جو میں نے سنی تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو میرے پاس آئے تھے اور یہ کہا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا، ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے)