صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”پس اللہ کے شریک نہ بناؤ“۔
وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ} وَقَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ}، {وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ}. وَقَالَ عِكْرِمَةُ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلا وَهُمْ مُشْرِكُونَ سورة يوسف آية 106 وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ وَمَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَذَلِكَ إِيمَانُهُمْ وَهُمْ يَعْبُدُونَ غَيْرَهُ وَمَا ذُكِرَ فِي خَلْقِ أَفْعَالِ الْعِبَادِ وَأَكْسَابِهِمْ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا سورة الفرقان آية 2، وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَا تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ إِلَّا بِالْحَقِّ بِالرِّسَالَةِ وَالْعَذَابِ لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَنْ صِدْقِهِمُ الْمُبَلِّغِينَ الْمُؤَدِّينَ مِنَ الرُّسُلِ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ عِنْدَنَا وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ الْقُرْآنُ وَصَدَّقَ بِهِ الْمُؤْمِنُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَا الَّذِي أَعْطَيْتَنِي عَمِلْتُ بِمَا فِيهِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ حم سجدہ میں) تم اس کے شریک بناتے ہو، وہ تو تمام دنیا کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے (سورۃ الفرقان)۔ اور بلاشبہ آپ پر اور آپ سے پہلے پیغمبروں پر وحی بھیجی گئی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل غارت ہو جائے گا اور تم نقصان اٹھانے والوں میں ہو جاؤ گے (سورۃ الزمر)۔ اور عکرمہ نے کہا «وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون» کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ ان کا ایمان ہے لیکن عبادت غیر اللہ کی کرتے ہیں۔ اور اس باب میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ بندے کے افعال، ان کا کسب سب مخلوق الٰہی ہیں کیونکہ اللہ نے (سورۃ الفرقان میں) فرمایا اسی پروردگار نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر ایک انداز سے اس کو درست کیا۔ اور مجاہد نے کہا کہ (سورۃ الحج میں) جو ہے «ما تنزل الملائكة إلا بالحق» کا معنی یہ ہے کہ فرشتے اللہ کا پیغام اور اس کا عذاب لے کر اترتے ہیں۔ اور (سورۃ الاحزاب) میں جو فرمایا سچوں سے ان کی سچائی کا حال پوچھے یعنی پیغمبروں سے جو اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں۔ اور (سورۃ حجر) میں فرمایا ہم قرآن کے نگہبان ہیں۔ مجاہد نے کہا یعنی اپنے پاس اور (سورۃ الزمر میں) فرمایا اور سچی بات لے کر آیا یعنی قرآن اور اس نے اس کو سچا جانا یعنی مومن جو قیامت کے دن پروردگار سے عرض کرے گا تو نے مجھ کو قرآن دیا تھا، میں نے اس پر عمل کیا۔