صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
45. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهْوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَرَجُلٌ يَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا فَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ایک شخص جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور رات اور دن اس میں مشغول رہتا ہے، اور ایک شخص ہے جو کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی ایسا ہی کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے۔
فَبَيَّنَ أَنَّ قِيَامَهُ بِالْكِتَابِ هُوَ فِعْلُهُ، وَقَالَ: وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ، وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
‏‏‏‏ تو اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا کہ اس قرآن کے ساتھ «قيام» اس کا فعل ہے۔ اور فرمایا کہ «ومن آياته خلق السموات والأرض واختلاف ألسنتكم وألوانكم» اس کی نشانیوں میں سے آسمان و زمین کا پیدا کرنا ہے اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف ہونا ہے۔ اور اللہ جل ذکرہ نے (سورۃ الحج میں) فرمایا «وافعلوا الخير لعلكم تفلحون» اور نیکی کرتے رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔
حدیث نمبر: 7528
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَاسُدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ، فَيَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ عَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک صرف دو آدمیوں پر کیا جا سکتا ہے، ایک اس پر جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا ہے تو ایک دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی اس کی طرح تلاوت کرتا رہتا اور دوسرا وہ شخص ہے جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اس کے حق میں خرچ کرتا ہے جسے دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ اتنا مال دیتا تو میں بھی اسی طرح خرچ کرتا جیسے یہ کرتا ہے۔