مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21484
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ : عَلَى كُلِّ نَفْسٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ صَدَقَةٌ مِنْهُ عَلَى نَفْسِهِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ أَتَصَدَّقُ وَلَيْسَ لَنَا أَمْوَالٌ؟ قَالَ: " لِأَنَّ مِنْ أَبْوَابِ الصَّدَقَةِ التَّكْبِيرَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَتَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، وَتَعْزِلُ الشَّوْكَةَ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ وَالْعَظْمَ وَالْحَجَرَ، وَتَهْدِي الْأَعْمَى، وَتُسْمِعُ الْأَصَمَّ وَالْأَبْكَمَ حَتَّى يَفْقَهَ، وَتُدِلُّ الْمُسْتَدِلَّ عَلَى حَاجَةٍ لَهُ قَدْ عَلِمْتَ مَكَانَهَا، وَتَسْعَى بِشِدَّةِ سَاقَيْكَ إِلَى اللَّهْفَانِ الْمُسْتَغِيثِ، وَتَرْفَعُ بِشِدَّةِ ذِرَاعَيْكَ مَعَ الضَّعِيفِ، كُلُّ ذَلِكَ مِنْ أَبْوَابِ الصَّدَقَةِ مِنْكَ عَلَى نَفْسِكَ، وَلَكَ فِي جِمَاعِكَ زَوْجَتَكَ أَجْرٌ"، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: كَيْفَ يَكُونُ لِي أَجْرٌ فِي شَهْوَتِي؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ وَلَدٌ فَأَدْرَكَ وَرَجَوْتَ خَيْرَهُ فَمَاتَ، أَكُنْتَ تَحْتَسِبُ بِهِ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَنْتَ خَلَقْتَهُ؟" قَالَ: بَلْ اللَّهُ خَلَقَهُ، قَالَ:" فَأَنْتَ هَدَيْتَهُ" قَالَ: بَلْ اللَّهُ هَدَاهُ، قَالَ:" فَأَنْتَ تَرْزُقُهُ"، قَالَ: بَلْ اللَّهُ كَانَ يَرْزُقُهُ، قَالَ:" كَذَلِكَ فَضَعْهُ فِي حَلَالِهِ وَجَنِّبْهُ حَرَامَهُ، فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَحْيَاهُ، وَإِنْ شَاءَ أَمَاتَهُ، وَلَكَ أَجْرٌ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک کے ہر عضو پر صبح کے وقت صدقہ لازم ہوتا ہے اور ہر تسبیح کا کلمہ بھی صدقہ ہے تہلیل بھی صدقہ ہے تکبیر بھی صدقہ ہے تحمید بھی صدقہ ہے امر بالمعروف بھی صدقہ ہے اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے اور ان سب کی کفایت وہ دو رکعتیں کردیتی ہیں جو تم میں سے کوئی شخص چاشت کے وقت پڑھتا ہے، لوگوں کے راستے سے کانٹا، ہڈی اور پتھر ہٹا دو، نابینا کو راستہ دکھا دو، گونگے بہرے کو بات سمجھا دو، کسی ضرورت مند کو اس جگہ کی رہنمائی کردو جہاں سے اس کی ضرورت پوری ہونے کا تمہیں علم ہو، اپنی پنڈلیوں سے دوڑ کر کسی مظلوم اور فریاد رس کی مدد کردو اپنے ہاتھوں کی طاقت سے کسی کمزور کو بلند کردو یہ سب تمہاری جانب سے اپنی ذات پر صدقہ کے دروازے ہیں بلکہ تمہیں اپنی بیوی سے مباشرت پر بھی ثواب ملتا ہے، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اپنی شہوت پوری کرنے میں مجھے کیسے اجر مل سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تباؤ کہ اگر تمہارے یہاں کوئی لڑکا پیدا ہو اور تم اس سے خیر کی امید رکھتے ہو لیکن وہ مرجائے تو کیا تم اس پر ثواب کی امید رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اسے تم نے پیدا کیا تھا؟ عرض کیا نہیں بلکہ اللہ نے پیدا کیا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے ہدایت دی تھی؟ عرض کیا نہیں بلکہ اللہ نے اسے ہدایت دی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اسے رزق دیتے تھے؟ عرض کیا نہیں، بلکہ اللہ اسے رزق دیتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح اسے بھی حلال طریقے پر استعمال کرو اور حرام طریقے سے اجتناب کرو اگر اللہ نے چاہا تو کسی کو زندگی دے دے گا اور اگر چاہا تو کسی کو موت دے دے گا لیکن تمہیں اس پر ثواب ملے گا۔