مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
953. بَاقِي حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21715
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , أخبرنا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ , عَنْ قَيْسِ بْنِ كَثِيرٍ , قَالَ: قَدِمَ رَجُلٌ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ وَهُوَ بِدِمَشْقَ , فَقَالَ: مَا أَقْدَمَكَ أَيْ أَخِي؟ قَالَ: حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ؟ قَالَ: لَا , قَالَ: أَمَا قَدِمْتَ لِحَاجَةٍ؟ قَالَ: لَا , قَالَ: مَا قَدِمْتَ إِلَّا فِي طَلَبِ هَذَا الْحَدِيثِ؟ قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ , وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ , وَإِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , حَتَّى الْحِيتَانُ فِي الْمَاءِ , وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ , كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ , إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ , لَمْ يَرِثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا , وَإِنَّمَا وَرِثُوا الْعِلْمَ , فَمَنْ أَخَذ به , أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ" ..
قیس بن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے ایک آدمی حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق میں آیا انہوں نے آنے والے سے پوچھا کہ بھائی! کیسے آنا ہوا؟ اس نے کہا کہ ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے جس کے متعلق مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ وہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ کسی تجارت کے سلسلے میں نہیں آئے؟ اس نے کہا نہیں انہوں نے پوچھا کسی اور کام کے لئے؟ اس نے کہا نہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ صرف اسی حدیث کے طلب میں آئے ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے میں چلتا ہے اللہ اسے جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے اور فرشتے اس طالب علم کی خوشنودی کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بخشش کی دعائیں کرتی ہیں اور عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے چاند کی دوسرے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں جو وراثت میں دینار و درہم نہیں چھوڑتے، بلکہ وہ تو وراثت میں علم چھوڑ کر جاتے ہیں، سو جو اسے حاصل کرلیتا ہے وہ اس کا بہت سا حصہ حاصل کرلیتا ہے۔