صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
52. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ”قرآن کا ماہر (جید حافظ) (قیامت کے دن) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں“۔
حدیث نمبر: 7546
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، أُرَاهُ قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ:" وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا، أَوْ قِرَاءَةً مِنْهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے، ان سے عدی بن ثابت نے، میرا یقین ہے کہ انہوں نے براء بن عازب سے نقل کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ عشاء کی نماز میں «والتين والزيتون‏» پڑھ رہے تھے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بہترین آواز سے قرآن پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1221  
´سفر کی نماز میں قرآت مختصر کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی اور دونوں رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں «والتين والزيتون» پڑھی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1221]
1221۔ اردو حاشیہ:
امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کے احوال کا خاص خیال رکھے ایسے ہی سفر میں نماز کی قرأت کو مختصر رکھنا مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1221   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7546  
7546. سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نماز عشاء میں (والتین والزیتون) پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ سے زیادہ خوبصورت آواز میں قرآن پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7546]
حدیث حاشیہ:
حضرت براء بن عازب ابوعمارہ انصاری حارثی ہیں۔
انہوں نے سنہ 24ھ میں رے کو فتح کیا۔
حضرت علی کے ساتھ جنگ نہروان میں شریک ہوئے۔
بہ زمانہ مصعب بن زبیر کوفہ میں وفات پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7546   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7546  
7546. سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نماز عشاء میں (والتین والزیتون) پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ سے زیادہ خوبصورت آواز میں قرآن پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7546]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں دوران جماعت میں امام کو چاہیے کہ وہ خوش الحانی سے قرآن کریم کی تلاوت کرے اور تجوید کے قواعد کے مطابق اسے پڑھے۔
ہمارے علمائے کرام کو اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز اور خوش الحانی سے قرآن پڑھتے تھے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ آواز اور تلاوت بندے کا اپنا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیدا کیا ہوا ہے جبکہ جسے پڑھا جا رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔
چونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو خلق قرآن کے حوالے سے سخت آزمائش سے گزرنا پڑتا تھا، اس لیے اس مسئلے کو دلائل وبراہین سے بیان کیا ہے اور ہر دلیل پر عنوان بندی بھی کی ہے جیسا کہ آئندہ ابواب سے ظاہر ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7546