مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
953. بَاقِي حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21724
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامٍ , حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ , أَنَّهُ زَارَ أَبَا الدَّرْدَاءِ بِحِمْصَ , فَمَكَثَ عِنْدَهُ لَيَالِيَ , فأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَأُوكِفَ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: مَا أَرَانِي إِلَّا مُتَّبِعَكَ , فَأَمَرَ بِحِمَارِهِ , فَأُسْرِجَ فَسَارَا جَمِيعًا عَلَى حِمَارَيْهِمَا , فَلَقِيَا رَجُلًا شَهِدَ الْجُمُعَةَ بِالْأَمْسِ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بِالْجَابِيَةِ , فَعَرَفَهُمَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ , فَأَخْبَرَهُمَا خَبَرَ النَّاسِ , ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ قَالَ: وَخَبَرٌ آخَرُ كَرِهْتُ أَنْ أُخْبِرَكُمَا , أُرَاكُمَا تَكْرَهَانِهِ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: فَلَعَلَّ أَبَا ذَرٍّ نُفِيَ , قَالَ: نَعَمْ , وَاللَّهِ فَاسْتَرْجَعَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَصَاحِبُهُ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ مَرَّاتٍ , ثُمَّ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : ارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ كَمَا قِيلَ لِأَصْحَابِ النَّاقَةِ , اللَّهُمَّ إِنْ كَذَّبُوا أَبَا ذَرٍّ فَإِنِّي لَا أُكَذِّبُهُ , اللَّهُمَّ وَإِنْ اتَّهَمُوهُ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُهُ , اللَّهُمَّ وَإِنْ اسْتَغَشُّوهُ فَإِنِّي لَا أَسْتَغِشُّهُ , فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتَمِنُهُ حِينَ لَا يَأْتَمِنُ أَحَدًا , وَيُسِرُّ إِلَيْهِ حِينَ لَا يُسِرُّ إِلَى أَحَدٍ , أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَدِهِ , لَوْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَطَعَ يَمِينِي مَا أَبْغَضْتُهُ بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ , وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ ذِي لَهْجَةٍ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ" .
عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے " حمص " گئے اور چند دن تک ان کے یہاں قیام کیا پھر حکم دیا تو ان کے گدھے پر پلان لگا دیا گیا، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھ ہی چلوں گا، چنانچہ ان کے حکم پر ان کے گدھے پر بھی زین کس دی گئی اور وہ دونوں اپنی اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے، راستے میں انہیں ایک آدمی ملا جس نے گزشتہ دن جمعے کی نماز حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ میں پڑھی تھی، اس نے ان دونوں کو پہچان لیا لیکن وہ دونوں اسے نہ پہچان سکے، اس نے انہیں وہاں کے لوگوں کے حالات بتائے پھر کہنے لگا کہ ایک خبر اور بھی ہے لیکن وہ آپ کو بتانا مجھے اچھا محسوس نہیں ہو رہا ہے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے آپ کی طبیعت پر بوجھ ہوگا حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا شاید حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو جلا وطن کردیا گیا ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! یہی خبر ہے۔ اس پر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی نے تقریباً دس مرتبہ " انا للہ " پڑھا پھر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم اسی طرح انتظار اور صبر کرو جیسے اونٹنی والوں (قوم ثمود) سے کہا گیا تھا اے اللہ! اگر یہ لوگ ابوذر کو جھٹلا رہے ہیں تو میں ابوذر کو جھٹلانے والوں میں شامل نہیں ہوں، اے اللہ! اگر وہ تہمت لگا رہے ہیں تو میں انہیں متہم نہیں کرتا، اے اللہ اگر وہ ان پر چھا رہے ہیں تو میں ایسا نہیں کر رہا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت انہیں امین قرار دیتے تھے جب کسی کو امین قرار نہیں دیتے تھے اس وقت ان کے پاس خود چل کر جاتے تھے جب کسی کے پاس نہیں جاتے تھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابودرداء رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر ابوذر میرا داہنا ہاتھ بھی کاٹ دیں تو میں ان سے کبھی بغض نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر رضی اللہ عنہ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔