مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
954. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حِبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 21761
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ , فَلَمَّا وَقَعَتْ الشَّمْسُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا سَمِعَ حَطْمَةَ النَّاسِ خَلْفَهُ , قَالَ:" رُوَيْدًا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ , فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالْإِيضَاعِ" , قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا الْتَحَمَ عَلَيْهِ النَّاسُ أَعْنَقَ , وَإِذَا وَجَدَ فُرْجَةً , نَصَّ , حَتَّى مَرَّ بِالشِّعْبِ الَّذِي يَزْعُمُ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ أَنَّهُ صَلَّى فِيهِ , فَنَزَلَ بِهِ فَبَالَ , مَا يَقُولُ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ كَمَا يَقُولُونَ , ثُمَّ جِئْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَتَوَضَّأَ , ثُمَّ قَالَ: قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: فَقَالَ:" الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" , قَالَ: فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا صَلَّى حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ , فَنَزَلَ بِهَا , فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ الْآخِرَةِ .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شب عرفہ کو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا جب سورج غروب ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے روانہ ہوئے، اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پیچھے لوگوں کی بھاگ دوڑ کی وجہ سے شور کی آوازیں آئیں تو فرمایا لوگو! آہستہ تم اپنے اوپر سکون کو لازم کرلو، کیونکہ سواریوں کو تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے پھر جہاں لوگوں کا رش ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کی رفتار ہلکی کرلیتے اور جہاں راستہ کھلا ہوا ملتا تو رفتار تیز کردیتے یہاں تک کہ اس گھاٹی میں پہنچے جہاں لوگ اپنی سورایوں کو بٹھایا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہاں اپنی اونٹنی کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور پانی سے استنجاء کیا پھر وضو کا پانی منگوا کر وضو کیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! نماز کا وقت ہوگیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز تمہارے آگے ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچے وہاں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھے پڑھی۔