صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
91. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا۔
حدیث نمبر: 747
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، وَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ أَنَّهُمْ كَانُوا" إِذَا صَلَّوْا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْنَهُ قَدْ سَجَدَ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے بیان کیا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہیں تھے کہ جب وہ (صحابہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے ہیں (اس وقت وہ بھی سجدے میں جاتے)۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 830  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 830]
830 ۔ اردو حاشیہ: ہو سکتا ہے امام صاحب بزرگ ہوں یا انہیں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے انہیں سجدے تک جاتے جاتے دیر لگ جائے۔ اگر مقتدی ان کے سر جھکاتے ہی سجدے میں جانا شروع کر دیں تو ممکن ہے تیز رفتار یا نوجوان مقتدی ان سے پہلے سجدے میں پہنچ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ مقتدی اس وقت سجدے کے لیے جھکیں جب امام صاحب سجدے میں سرزمین پر رکھ لیں۔ اس طرح رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی انتظار کیا جائے کہ امام صاحب سیدھے کھڑے ہو جائیں پھر مقتدی اٹھنا شروع کریں تاکہ امام سے آگے بڑھنے کا امکان بھی نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 830