مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
969. حَدِيثُ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ السَّدُوسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21952
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ , حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ , عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْعَبْدِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ السَّدُوسِيَّ يَعْنِي ابْنَ الْخَصَاصِيَّةِ , قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ , قَالَ: فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , وَأَنْ أُقِيمَ الصَّلَاةَ , وَأَنْ أُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ , وَأَنْ أَحُجَّ حَجَّةَ الْإِسْلَامِ , وَأَنْ أَصُومَ شَهْرَ رَمَضَانَ , وَأَنْ أُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَمَّا اثْنَتَانِ فَوَاللَّهِ مَا أُطِيقُهُمَا الْجِهَادُ , وَالصَّدَقَةُ , فَإِنَّهُمْ زَعَمُوا أَنَّهُ مَنْ وَلَّى الدُّبُرَ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ , فَأَخَافُ إِنْ حَضَرْتُ تِلْكَ , جَشِعَتْ نَفْسِي , وَكَرِهَتْ الْمَوْتَ , وَالصَّدَقَةُ , فَوَاللَّهِ مَا لِي إِلَّا غُنَيْمَةٌ وَعَشْرُ ذَوْدٍ , هُنَّ رَسَلُ أَهْلِي وَحَمُولَتُهُمْ , قَالَ: فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ , ثُمَّ حَرَّكَ يَدَهُ , ثُمَّ قَالَ: " فَلَا جِهَادَ , وَلَا صَدَقَةَ , فيِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِذًا؟" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَا أُبَايِعُكَ , قَالَ: فَبَايَعْتُ عَلَيْهِنَّ كُلِّهِنَّ .
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں بیعت اسلام کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے شرائط بیعت بیان فرمائیں یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ میں نماز قائم کروں، زکوٰۃ ادا کروں فرض حج کروں، ماہ رمضان کے روزے رکھوں اور اللہ کے راستہ میں جہاد کروں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دو چیزوں کی تو واللہ مجھ میں طاقت نہیں ہے ایک جہاد اور دوسرا صدقہ، کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص میدان جنگ سے پشت پھیرتا ہے، وہ اللہ کے غضب کے ساتھ واپس آتا ہے مجھے ڈر لگتا ہے کہ اگر میں کسی جنگ میں حاضر ہوں اور میرا نفس ڈر جائے اور میں موت کو ناپسند کرنے لگوں (تو اللہ کی ناراضگی میرے حصے میں آئے گی) اور جہاں تک صدقہ (زکوٰۃ) کا تعلق ہے تو واللہ میرے پاس تو صرف چند بکریاں اور دس اونٹ ہیں جو میرے گھر والوں کی سواری اور بار برداری کے کام آتے ہیں، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ کو ہلا کر فرمایا نہ جہاد اور نہ صدقہ؟ تو پھر جنت میں کیسے داخل ہوگے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں بیعت کرتا ہوں، چنانچہ میں نے ان تمام شرائط پر بیعت کرلی۔