صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
1. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ جل جلالہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
وَأَضْرَابِهِمْ مِنْ حُمَّالِ الآثَارِ وَنُقَّالِ الأَخْبَارِ. فَهُمْ وَإِنْ كَانُوا بِمَا وَصَفْنَا مِنَ الْعِلْمِ وَالسِّتْرِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْرُوفِينَ فَغَيْرُهُمْ مِنْ أَقْرَانِهِمْ مِمَّنْ عِنْدَهُمْ مَا ذَكَرْنَا مِنَ الإِتْقَانِ وَالاِسْتِقَامَةِ فِي الرِّوَايَةِ يَفْضُلُونَهُمْ فِي الْحَالِ وَالْمَرْتَبَةِ لأَنَّ هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ دَرَجَةٌ رَفِيعَةٌ وَخَصْلَةٌ سَنِيَّةٌ
یہ حضرات اگرچہ اہل علم کے ہاں علم اور عفت (جیسی صفات) میں معروف ہیں لیکن ان کے ہم عصر لوگوں میں سے (بعض) دیگر حضرات ایسے ہیں جو اتقان اور روایت کی صحت کے معاملے میں اپنے مقام اور مرتبے کے اعتبار سے ان سے افضل ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل علم کے ہاں یہ (حفظ واتقان) ایک بہت اونچا مرتبہ اور ایک اعلیٰ ترین صفت ہے۔