مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
975. حَدِيثُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21998
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ , عَنْ هِصَّانَ بْنِ الْكَاهِنِ , قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ بِالْبَصْرَةِ , فَجَلَسْتُ إِلَى شَيْخٍ أَبْيَضِ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ وَهِيَ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ يَرْجِعُ ذَاكْ إِلَى قَلْبٍ مُوقِنٍ , إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهَا" , قُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ مُعَاذٍ؟ فَكَأَنَّ الْقَوْمَ عَنَّفُونِي , قَالَ: لَا تُعَنِّفُوهُ , وَلَا تُؤَنِّبُوهُ دَعُوهُ , نَعَمْ أَنَا سَمِعْتُ ذَاكَ مِنْ مُعَاذٍ , يُدَبِّرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً: يَأْثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: قُلْتُ لِبَعْضِهِمْ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ..
ھصان بن کاہل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں جامع بصرہ میں داخل ہوا اور ایک بزرگ کی مجلس میں شامل ہوگیا جن کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہوچکے تھے وہ کہنے لگے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو اور یہ گواہی دل کے یقین سے ہو تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ لوگ اس پر مجھے ملامت کرنے لگے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے ملامت اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، اسے چھوڑ دو، میں نے یہ حدیث حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ہی سنی ہے جسے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں، بعد میں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عبدالرحمن بن سمرہ ہیں۔