صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
1. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ جل جلالہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
وَبَعْدُ- يَرْحَمُكَ اللَّهُ- فَلَوْلاَ الَّذِي رَأَيْنَا مِنْ سُوءِ صَنِيعِ كَثِيرٍ مِمَّنْ نَصَبَ نَفْسَهُ مُحَدِّثًا فِيمَا يَلْزَمُهُمْ مِنْ طَرْحِ الأَحَادِيثِ الضَّعِيفَةِ وَالرِّوَايَاتِ الْمُنْكَرَةِ وَتَرْكِهِمْ الاِقْتِصَارَ عَلَى الأَحَادِيثِ الصَّحِيحَةِ الْمَشْهُورَةِ مِمَّا نَقَلَهُ الثِّقَاتُ الْمَعْرُوفُونَ بِالصِّدْقِ وَالأَمَانَةِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِمْ وَإِقْرَارِهِمْ بِأَلْسِنَتِهِمْ أَنَّ كَثِيرًا مِمَّا يَقْذِفُونَ بِهِ إِلَى الأَغْبِيَاءِ مِنَ النَّاسِ هُوَ مُسْتَنْكَرٌ وَمَنْقُولٌ عَنْ قَوْمٍ غَيْرِ مَرْضِيِّينَ مِمَّنْ ذَمَّ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَئِمَّةُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنَ الأَئِمَّةِ- لَمَا سَهُلَ عَلَيْنَا الاِنْتِصَابُ لِمَا سَأَلْتَ مِنَ التَّمْيِيزِ وَالتَّحْصِيلِ. وَلَكِنْ مِنْ أَجْلِ مَا أَعْلَمْنَاكَ مِنْ نَشْرِ الْقَوْمِ الأَخْبَارَ الْمُنْكَرَةَ بِالأَسَانِيدِ الضِّعَافِ الْمَجْهُولَةِ وَقَذْفِهِمْ بِهَا إِلَى الْعَوَامِّ الَّذِينَ لاَ يَعْرِفُونَ عُيُوبَهَا خَفَّ عَلَى قُلُوبِنَا إِجَابَتُكَ إِلَى مَا سَأَلْتَ.
اس (وضاحت) کے بعد، اللہ آپ پر رحم فرمائے! (ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ) اگر ہم نے اپنے آپ کو محدث کے منصب پر فائز کرنے والے بہت سے لوگوں کی ضعیف احادیث اور منکر روایات کے بیان کو ترک کرنے جیسے معاملات میں، جن کا التزام ان کے لیے لازم تھا، غلط کارروائیاں نہ دیکھی ہوتیں، اور اگر انہوں نے صحیح روایات کے بیان پر اکتفا کو ترک نہ کیا ہوتا، جنہیں ان ثقہ راویوں نے بیان کیا جو صدق وامانت میں معروف ہیں، وہ بھی ان کے اس اعتراف کے بعد کہ جو کچھ وہ (سیدھے سادھے) کم عقل لوگوں کے سامنے بے پروائی سے بیان کیے جا رہے ہیں، اس کا اکثر حصہ غیر مقبول ہے، ان لوگوں سے نقل کیا گیا ہے جن سے لینے پر اہل علم راضی نہیں اور جن سے روایت کرنے کو (بڑے بڑے) ائمہ حدیث، مثلاًً مالک بن انس، شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید قطان، عبد الرحمن بن مہدی وغیرہ م قابل مذمت سمجھتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ سب نہ دیکھا ہوتا تو آپ نے (صحیح وضعیف میں) امتیاز اور (صرف صحیح کے) حصول کے حوالے سے جو مطالبہ کیا ہے اسے قبول کرنا آسان نہ ہوتا۔

لیکن جس طرح ہم نے آپ کو قوم کی طرف سے کمزور اور مجہول سندوں سے (بیان کی گئی) منکر حدیثوں کو بیان کرنے اور انہیں ایسے عوام میں، جو ان (احادیث) کے عیو ب سے ناواقف ہیں، پھیلانے کے بارے میں بتایا تو (صرف) اسی بنا پر ہمارے دل کے لیے آپ کے مطالبے کو تسلیم کرنا آسان ہوا۔