صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا کتنا بڑا گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 5
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ، وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْكُوفَةِ، قَال: فَقَالَ الْمُغِيرَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ، لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
۔ سعید بن عبید نے کہا: ہمیں علی بن ربیعہ والبی نے حدیث بیان، کہا: میں مسجد میں آیا اور (اس وقت) حضرت مغیرہ (بن شعبہ رضی اللہ عنہ) کوفہ کے امیر (گورنر) تھے: مغیرہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: مجھ پر جھوٹ بولنا اس طرح نہیں جیسے (میرے علاوہ) کسی ایک (عام آدمی) پر جھوٹ بولنا ہے، جس نے جان بوجھ کر مجھ پرجھوٹ بولا وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔
علی ابنِ ابی ربیعہ والبیؒ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں پہنچا، جس وقت کوفہ کے گورنر حضرت مغیرہؓ تھے توحضرت مغیرہؓ نے بیان کیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: میری طرف بات منسوب کرنا کسی اور کی طرف بات منسوب کرنے کی طرح نہیں ہے، جو مجھ پر عمداً جھوٹ باندھے گا، وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى (صحيحه)) فى الجنائز، باب: ما يكره من النياحة على الميت برقم (1291) والمؤلف ((مسلم)) فى ((صحيحه)) فى الجنائز، باب: الميت يعذب ببكاء اهله عليه برقم (2154 و 2155 و 2156) والترمذي فى ((جامعه)) فى الجنائز، باب: ماجاء فى كراهية النوح برقم (1000) - انظر ((تحفة الاشراف)) (11520) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث41  
´جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی حدیث روایت کرنے والے کی مذمت۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 41]
اردو حاشہ:
ان روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کا عذاب مذکور ہے اور حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا تمام جہان کے جھوٹ سے بدتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 41   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ ﷺ کی طرف جو بات منسوب ہوگی،
وہ دین وشریعت بن جائے گی،
لیکن کسی اور کی بات دین وشریعت نہیں بنتی،
اس لیے آپ کی طرف منسوب کرنا،
اتنا ہلکا اور آسان نہیں ہے،
جتنا کسی اور کی طرف بات منسوب کرنا آسان ہے،
کسی اور کی طرف بات منسوب کرنے میں اتنا خطرہ اور خوف لاحق نہیں ہوسکتا،
جو آپ ﷺ کی طرف کسی بات کے منسوب کرنے کی صورت میں لاحق ہوسکتا ہے اور لاحق ہوناچاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5