صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
4. باب النَّهْىِ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنِ الضُّعَفَاءِ وَالاِحْتِيَاطِ فِي تَحَمُّلِهَا
باب: ضعیف راویوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت لینے میں احتیاط برتنا۔
حدیث نمبر: 17
وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبَدَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ، فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنَ الْكَذِبِ، فَيَتَفَرَّقُونَ، فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَجُلًا، أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِى مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ
ابو سعید اشج، وکیع، اعمش، مسیب بن رافع، عامر بن عبدہ سے روایت ہے، کہا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ شیطان کسی آدمی کی شکل اختیار کرتا ہے، پھر لوگوں کے پاس آتا ہے اور انہیں جھوٹ (پر مبنی) کوئی حدیث سناتا ہے، پھر وہ بکھر جاتے ہیں، ان میں سے کوئی آدمی کہتا ہے: میں نے ایک آدمی سے (حدیث) سنی ہے، میں اس کا چہرہ تو پہنچانتا ہوں پر اس کا نام نہیں جانتا، وہ حدیث سنا رہا تھا۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں: شیطان آدمی کی صورت و شکل اپنا کر لوگوں کے پاس آتا ہے اور انھیں جھوٹی باتیں سناتا ہے، چنانچہ وہ لوگ بکھر جاتے ہیں، تو ان میں سے ایک آدمی کہتا ہے: میں نے ایک آدمی سے (یہ یہ سنا ہے) میں اس کا چہرہ (شکل وصورت سے) پہچانتا ہوں اور مجھے اس کے نام کا پتہ نہیں ہے، وہ بیان کر رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9326) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8194)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 17  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا مقصد یہ تھا،
حدیث کے سننے اور سیکھنے کے لیے حزم واحتیاط کی ضرورت ہے،
مجہول الحال لوگ جن کے نام ونسب اور حالات سے واقفیت نہیں ہے،
ان سے روایت نہیں لینی چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 17