صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
5. باب فِي أَنَّ الإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنْ الثِّقَاتِ وَأَنَّ جَرْحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِمْ جَائِزٌ بَلْ وَاجِبٌ وَأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْغِيبَةِ الْمُحَرَّمَةِ بَلْ مِنْ الذَّبِّ عَنْ الشَّرِيعَةِ الْمُكَرَّمَةِ
باب: حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے، اور وہ دین میں داخل ہے، اور روایت صرف معتبر راویوں سے ہو گی، اور راویوں پر تنقید کرنا جائز ہے بلکہ واجب ہے،یہ غیبت محرمہ نہیں ہے، بلکہ وہ شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔
حدیث نمبر: 29
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ: إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ
سعید بن عبد العزیز نے سلیمان بن موسیٰ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے طاوس رضی اللہ عنہ سے عرض کی: فلاں نے ان ان الفاظ سے مجھے حدیث سنائی۔ انہوں نے کہا: اگر تمہارے صاحب ثقاہت میں بھر پو ہیں تو ان سے اخذ کر لو۔
سلیمان بن موسیٰؒ نے طاؤسؒ سے کہا: کہ فلاں نے فلاں فلاں حدیث سنائی ہے، تو طاؤسؒ نے کہا: کہ اگر تیرا استاد علم و معرفت اور دین سے لبریز ہے تو ان کی روایت لے لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18826)» ‏‏‏‏