صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
5. باب فِي أَنَّ الإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنْ الثِّقَاتِ وَأَنَّ جَرْحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِمْ جَائِزٌ بَلْ وَاجِبٌ وَأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْغِيبَةِ الْمُحَرَّمَةِ بَلْ مِنْ الذَّبِّ عَنْ الشَّرِيعَةِ الْمُكَرَّمَةِ
باب: حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے، اور وہ دین میں داخل ہے، اور روایت صرف معتبر راویوں سے ہو گی، اور راویوں پر تنقید کرنا جائز ہے بلکہ واجب ہے،یہ غیبت محرمہ نہیں ہے، بلکہ وہ شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔
حدیث نمبر: 30
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الأَصْمَعِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَدْرَكْتُ بِالْمَدِينَةِ مِائَةً، كُلُّهُمْ مَأْمُونٌ، مَا يُؤْخَذُ عَنْهُمُ الْحَدِيثُ، يُقَالُ: لَيْسَ مِنْ أَهْلِهِ
(عبد الرحمن) بن ابی زناد نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: میں مدینہ میں سو (اہل علم) سے ملا جو (دین میں تو) محفوظ ومامون تھے (لیکن) ان سے حدیث اخذ نہیں کی جاتی تھیں، کہا جاتا تھا یہ اس (علم) کے اہل نہیں
امام ابو زناد ؒ بیان کرتے ہیں: میری مدینہ میں ایک سو راویوں سے ملاقات ہوئی، سب کے سب دین دار تھے، لیکن ان سے حدیث نہیں لی جاتی تھی، کہا جاتا تھا: وہ اس کے اہل نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18899)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 30  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض لوگ عملی طور پر بہت دین دار ہوتے ہیں،
لیکن احادیث کے اخذ روایت میں حزم واحتیاط کہ ملحوظ نہیں رکھتے،
ہر قسم کی روایات لے کر آگے بیان کرنا شروع کر دیتے۔
صحیح وسقیم کی روایات میں امتیاز نہیں کر سکتے،
اسی لیے ان کے روایت کو قبول نہیں کیا جاتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 30