مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1005. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22492
حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَاءِ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَنِي بِمَالٍ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ يَقْسِمُهُ فِي قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، قَالَ: فَقَالَ: " الْتَمِسْ صَاحِبًا" , قَالَ: فَجَاءَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تُرِيدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا , قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَنَا لَكَ صَاحِبٌ , قَالَ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ صَاحِبًا فَآذِنِّي" , قَالَ: فَقَالَ:" مَنْ؟" قُلْتُ: عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ , قَالَ: فَقَالَ:" إِذَا هَبَطْتَ بِلَادَ قَوْمِهِ فَاحْذَرْهُ، فَإِنَّهُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ: أَخُوكَ الْبَكْرِيُّ وَلَا تَأْمَنْهُ" , قَالَ: فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا جِئْتُ الْأَبْوَاءَ، فَقَالَ لِي: إِنِّي أُرِيدُ حَاجَةً إِلَى قَوْمِي بِوَدَّانَ، فَتَلَبَّثْ لِي قَالَ: قُلْتُ: رَاشِدًا فَلَمَّا وَلَّى ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَدَدْتُ عَلَى بَعِيرِي، ثُمَّ خَرَجْتُ أُوضِعُهُ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بَالْأَصَافِرِ إِذَا هُوَ يُعَارِضُنِي فِي رَهْطِهِ، قَالَ: وَأَوْضَعْتُ فَسَبَقْتُهُ، فَلَمَّا رَآنِي قَدْ فُتُّهُ انْصَرَفُوا وَجَاءَنِي، قَالَ: كَانَتْ لِي إِلَى قَوْمِي حَاجَةٌ , قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ فَمَضَيْنَا، حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ .
حضرت عمرو بن فغواء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے بعد ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں قریش کو تقسیم کرنے کے لئے کچھ مال حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنا چاہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اپنے ساتھ ایک اور رفیق سفر کو تلاش کرلو، تھوڑی دیر بعد میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری آئے اور کہنے لگے مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ سفر پر جا رہے ہیں اور کسی ساتھی کی تلاش میں ہیں؟ میں نے کہا ہاں! انہوں نے کہا کہ میں سفر میں آپ کی رفاقت اختیار کرتا ہوں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے ایک ساتھی مل گیا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا جب تمہیں کوئی ساتھی مل جائے تو مجھے بتانا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کون ہے؟ میں نے بتایا کہ عمرو بن امیہ ضمری ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم ان کی قوم کے علاقے میں پڑاؤ کرو تو ان سے بچ کر رہنا کیونکہ کہنے والے کہتے ہیں کہ " تم اپنے حقیقی بھائی سے بھی اپنے آپ کو مامون نہ سمجھو۔ " بہرحال! ہم لوگ روانہ ہوگئے جب ہم مقام ابواء میں پہنچے تو عمرو نے مجھ سے کہا کہ مجھے ودان میں اپنی قوم میں ایک کام یاد آگیا ہے آپ میرا انتظار کیجئے گا میں نے کہا بلا تکلف ضرور، جب وہ چلے گئے تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یاد آگیا چنانچہ میں نے اپنا سامان اپنے اونٹ پر باندھا اور اپنا اونٹ تیزی سے دوڑاتے ہوئے اس علاقے سے نکل گیا جب میں " اصافر " نامی جگہ پر پہنچا تو وہ اپنے ایک گروہ کے ساتھ میرا راستہ روک کر کھڑا ہوا نظر آیا میں نے اپنی رفتار مزید تیز کردی اور بچ کر نکل گیا جب اس نے دیکھا کہ میں اس کے ہاتھ سے بچ نکلا ہوں تو وہ لوگ واپس چلے گئے اور عمرو میرے پاس آکر کہنے لگا کہ مجھے اپنی قوم میں ایک ضروری کام تھا میں نے کہا بہت بہتر پھر ہم وہاں سے روانہ ہو کر مکہ مکرمہ پہنچے اور میں نے وہ مال حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیا۔