صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 43
حَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا، يَقُولُ: عَنِ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَكِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ
ابن قہزاذ نے کہا، میں نے وہب سے سنا، انہوں نے سفیان سے اور انہوں نے عبد اللہ بن مبارک سے روایت کی، کہا: بقیہ زبان کے سچے ہیں لیکن وہ ہر آنے جانے والے (علم حدیث میں مہارت رکھنے والے اور نہ رکھنے والے ہر شخص) سے حدیث لے لیتے ہیں۔
سفیانؒ کہتے ہیں ابنِ مبارک ؒ نے کہا: بقیہ بذاتِ خود زبان کا سچا ہے، لیکن وہ ہر آنے جانے والے سے روایات لے لیتا ہے۔ یعنی: وہ ہر ثقہ اور ضعیف سے روایت بیان کرتا ہے۔ جانچ پڑتال اور امتیاز کی قوت سے محروم ہے، اس لیے محدثین اس کی روایت قبول نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18929)» ‏‏‏‏