صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 49
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، قَالَ: سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ، مِنَ الْحَارِثِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ: اقْعُدْ بِالْبَابِ، قَالَ: فَدَخَلَ مُرَّةُ، وَأَخَذَ سَيْفَهُ، قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ،
۔ حمزہ زیات سے روایت ہے، کہا: مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا: تم دروازے ہی پر بیٹھو (اندر نہ آؤ)۔ پھر وہ (گھر میں) داخل ہوئے اور اپنی تلوار اٹھا لی تو حارث نے برا انجام محسوس کر لیا اور چل دیا۔
حمزہ زیاتؒ کہتے ہیں: مرہ ہمدانیؒ نے حارث سے کوئی بات سنی، تو اسے کہا: دروازے پر بیٹھو (میں ابھی اندر ہو کر آتا ہوں) چنانچہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوئے اور اپنی تلوار اٹھا لی (تاکہ حارث کی گردن اڑا دیں)، حارث نے برائی کو بھانپ لیا، (سمجھ گیا کہ وہ اچھے ارادے سےاندر نہیں گئے) تو بھاگ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18597 و 19429)» ‏‏‏‏