صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 51
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ، وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ، فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ، غَيْرَ أَبِي الأَحْوَصِ: وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا، قَالَ: وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا، يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ، وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ،
ہمیں عاصم نے حدیث بیان کی، کہا: ہم بالکل نو عمر لڑکے تھے جو ابو عبد الرحمن سلمی کے پاس حاضر ہوتے تھے، وہ ہم سے کہا کرتے تھے: ابو احوص کے سوا دوسرے قصہ گوؤں (واعظوں) کی مجالس میں مت بیٹھو اور شقیق سے بچ کر رہو۔ شقیق خوارج کا نقطہ نظر رکھتا تھا، یہ ابو وائل نہیں (بلکہ شقیق ضبی ہے۔)
عاصمؒ بیان کرتے ہیں: ہم ابو عبدالرحمٰن سلمیٰ ؒ کے پاس آتے تھے جب کہ ہم بالغ نو جوان تھے، تو وہ ہمیں کہا کرتے تھے: ابو الاحوصؒ کے سوا قصّہ خوانوں کے پاس نہ بیٹھا کرو! اور اپنے آپ کو شقیق سے بچاؤ اوراس شقیق کے نظریات خارجیوں والے تھے اور یہ شقیق ابو وائل شقیق بن سلمہ اسدی نہیں ہے (کیونکہ وہ تو کبار تابعین میں سے ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18897)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 51  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قُصَّاص:
واعظ،
قصہ خواں حضرات عام طور پر کمزور،
بودی اور من گھڑت باتیں سناتے ہیں،
لیکن ابوالاحوصؒ ثقہ تھے،
وہ کچی باتیں اور واقعات نہیں سناتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 51