صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 68
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ، قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ، فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ، قَالَ حَمَّادٌ: فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ، وَقَدْ بَكَّرْنَا إِلَى السُّوقِ، فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ، وَسَأَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ لَزِمْتَ ذَاكَ الرَّجُلَ.قَالَ حَمَّادٌ: سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا؟ قَالَ: نَعَمْ يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَاءَ غَرَائِبَ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ: إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْكَ الْغَرَائِبِ،
۔ عبید اللہ بن عمر قواریری نے کہا: ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا: ایک آدمی تھا، وہ ایوب (سختیانی کی علمی مجلس میں حاضری) کا التزام کرتا تھا اور اس نے ان سے (حدیث کا) سماع کیا تھا۔ ایوب نے اسے غیر حاضر پا کر اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا: جناب ابو بکر (ایوب کی کنیت)! وہ عمرو بن عبید سے منسلک ہو گیا ہے۔ حماد نے کہا: ایک دن میں ایوب کے ساتھ تھا، ہم صبح سویرے بازار کی طرف گئے تو اس آدمی نے ایوب کا استقبال کیا۔ ایوب نے اسے سلام کہا اور (حال احوال) پوچھا، پھر ایوب کہنے لگے: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم اس آدمی کے ساتھ منسلک ہو گئے ہو۔ حماد نے کہا: انہوں نے اس کا، یعنی عمرو کا نام لیا۔ وہ کہنےلگا: ہاں، جناب ابو بکر! وہ غرائب (ایسی باتیں جنہیں کوئی نہیں جانتا) ہمارے سامنے لاتا ہے۔ کہا: ایوب اس سے کہنے لگے: ہم انہی (عجیب و) غریب باتوں سے بھاگتے ہیں یا ڈرتے ہیں (کہ یہ جھوٹی اور من گھڑت ہوتی ہیں۔)
حماد بن زیدؒ کہتے ہیں: ایک آدمی ہمیشہ ایوبؒ کے ساتھ رہتا اور ان سے حدیث سنتا تھا۔ چنانچہ ایوب ؒ نے اسے گم پایا (تو ساتھیوں سے پوچھا) تو حاضرین ِ مجلس نے کہا: اے ابو بکر! وہ تو عمرو بن عبید کے ساتھ چپک گیا ہے، یعنی اس کا ہم نشیں بن گیا ہے، ہم علم ہوگیا ہے۔ حمادؒ کہتے ہیں: جب کہ ایک دن میں صبح سویرے ایوبؒ کے ساتھ بازار کی طرف جا رہا تھا، تو سامنے سے وہ شخص آ گیا، چنانچہ ایوبؒ نے اسے سلام کہا اور حال احوال پوچھا، پھر ایوبؒ نے اس سے کہا: مجھ تک یہ بات پہنچی ہے، تو اس آدمی کا ہم نشین ہو گیا ہے؟ حمادؒ کہتے ہیں: ایوبؒ نے عمرو کانام لیا، اس نے کہا: ہاں اے ابو بکر! کیونکہ وہ ہمیں عجیب و غریب باتیں سناتا ہے۔ ایوبؒ نے اس سے کہا: ان ہی عجائب سے تو ہم بھاگتے، یا ڈرتے ہیں۔ (کیونکہ ان غرائب کو احادیث بتانا جھوٹ ہے، اور اگر یہ آراء یا اقوال ہیں تو بد عت ہیں۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18446)» ‏‏‏‏