مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1027. حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22769
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ عُبَادَةُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، إِنَّكَ لَمْ تَكُنْ مَعَنَا إِذْ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّا" بَايَعْنَاهُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي النَّشَاطِ وَالْكَسَلِ، وَعَلَى النَّفَقَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَعَلَى الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَعَلَى أَنْ نَقُولَ فِي اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا نَخَافَ لَوْمَةَ لَائِمٍ فِيهِ، وَعَلَى أَنْ نَنْصُرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ عَلَيْنَا يَثْرِبَ، فَنَمْنَعُهُ مِمَّا نَمْنَعُ مِنْهُ أَنْفُسَنَا وَأَزْوَاجَنَا وَأَبْنَاءَنَا وَلَنَا الْجَنَّةُ، فَهَذِهِ بَيْعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بَايَعْنَا عَلَيْهَا، فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ، وَمَنْ أَوْفَى بِمَا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ، وَفَّى اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَا بَايَعَ عَلَيْهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَدْ أَفْسَدَ عَلَيَّ الشَّامَ وَأَهْلَهُ، فَإِمَّا تُكِنُّ إِلَيْكَ عُبَادَةَ، وَإِمَّا أُخَلِّي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الشَّامِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ رَحِّلْ عُبَادَةَ حَتَّى تُرْجِعَهُ إِلَى دَارِهِ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَبَعَثَ بِعُبَادَةَ حَتَّى قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَدَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ فِي الدَّارِ، وَلَيْسَ فِي الدَّارِ غَيْرُ رَجُلٍ مِنَ السَّابِقِينَ أَوْ مِنَ التَّابِعِينَ، قَدْ أَدْرَكَ الْقَوْمَ، فَلَمْ يَفْجَأْ عُثْمَانُ إِلَّا وَهُوَ قَاعِدٌ فِي جَنْبِ الدَّارِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، مَا لَنَا وَلَكَ؟ فَقَامَ عُبَادَةُ بَيْنَ ظَهْرَيْ النَّاسِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا الْقَاسِمِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيَلِي أُمُورَكُمْ بَعْدِي رِجَالٌ يُعَرِّفُونَكُمْ مَا تُنْكِرُونَ، وَيُنْكِرُونَ عَلَيْكُمْ مَا تَعْرِفُونَ، فَلَا طَاعَةَ لِمَنْ عَصَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَلَا تَعْتَلُّوا بِرَبِّكُمْ" .
اسماعیل بن عبید انصاری رحمہ اللہ ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! آپ اس وقت ہمارے ساتھ نہ تھے جب ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر رہے تھے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چستی اور سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے " کشادگی اور تنگی میں خرچ کرنے " امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے " اللہ کے متعلق صحیح بات کہنے اور اس معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کرنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر ان کی مدد کرنے اور اپنی جان اور بیوی بچوں کی طرح ان کی حفاظت کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی جس کے عوض ہم سے جنت کا وعدہ ہوا یہ ہے وہ بیعت جو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے اب جو اسے توڑتا ہے وہ اپنا نقصان کرتا ہے اور جو اس بیعت کی پاسداری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے کیا ہوا وعدہ پورا کرے گا۔ ادھرامیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی وجہ سے شام اور اہل شام میرے خلاف شورش برپا کر رہے ہیں اب یا تو آپ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس بلا لیجئے یا پھر میں ان کے اور شام کے درمیان سے ہٹ جاتا ہوں، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس خط کے جواب میں انہیں لکھا کہ آپ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کو مکمل احترام کے ساتھ سوار کروا کر مدینہ منورہ میں ان کے گھر کی طرف روانہ کردو چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں روانہ کردیا اور وہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر چلے گئے جہاں سوائے ایک آدمی کے اگلے پچھلے لوگوں میں سے کوئی نہ تھا اس نے جماعت صحابہ رضی اللہ عنہ کو پایا تھا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب آئے تو وہ مکان کے ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا عبادہ! تمہارا اور ہمارا کیا معاملہ ہے؟ وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے حکمران ہوں گے جو تمہیں ایسے کاموں کی پہچان کرائیں گے جنہیں تم ناپسند سمجھتے ہوگے اور ایسے کاموں کو ناپسند کریں گے جنہیں تم اچھا سمجھتے ہو گے سو جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت ضروری نہیں اور تم اپنے رب سے نہ ہٹنا۔