مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1027. حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22778
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں میں یہ فیصلہ بھی شامل ہے کہ کان کنی کرتے ہوئے مارے جانے والے کا خون ضائع گیا کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں گیا اور جانور کے زخم سے مرجانے والے کا خون رائیگاں گیا نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دفینے کے متعلق بیت المال کے لئے خمس کا فیصلہ فرمایا ہے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ درخت کی کھجوریں پیوندکاری کرنے والے کی ملکیت میں ہوں گی الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ غلام کا مال اسے بیچنے والے آقا کی ملکیت تصور ہوگا۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کیلئے پتھر ہوں گے۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ زمینوں اور مکانات میں شریک افراد کو حق شفعہ حاصل ہے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ حمل بن مالک رضی اللہ عنہ کو ان کی اس بیوی کی وراثت ملے گی جسے دوسری عورت نے مار دیا تھا۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ پیٹ کے بچے کو مار ڈالنے کی صورت میں قاتل پر ایک غلام یا باندی واجب ہوگی جس کا وارث مقتولہ عورت کا شوہر اور بیٹے ہوں گے حمل بن مالک رضی اللہ عنہ کے یہاں دونوں بیویوں سے اولاد تھی تو قاتلہ کے باپ نے جس کے خلاف فیصلہ ہوا تھا "" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس بچے کا تاوان کیونکر ادا کروں جو چیخا نہ چلایا "" جس نے کچھ کھایا اور نہ پیا ایسی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کاہنوں میں سے ہے (جو مسجع اور مقفی عبارتیں بولتا ہے)
نیز راستے کے درمیان وہ کشادہ حصہ جہاں مالکان اپنی تعمیر بڑھانا چاہتے ہیں اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اس میں سے راستے کے لئے سات گز (چوڑائی) کی جگہ چھوڑ دی جائے اور اس راستے کو "" میتاء "" کا نام دیا جائے۔ (مردہ بےآباد ') نیز ایک دو یا تین باغات میں جن کے حقوق میں لوگوں کا اختلاف ہوگیا یہ فیصلہ فرمایا کہ ان میں سے ہر باغ یا درخت کی شاخیں جہاں تک پہنچتی ہیں وہ جگہ اس باغ میں شامل ہوگئی۔
نیز باغات میں پانی کی نالیوں کے متعلق یہ فیصلہ کہ پہلے والا اپنی زمین کو دوسرے والے سے پہلے سیراب کرے گا اور پانی کو ٹخنوں تک آنے دے گا اس کے بعد اپنے ساتھ والے کے لئے پانی چھوڑ دے گا یہاں تک کہ اسی طرح باغات ختم ہوجائیں یا پانی ختم ہوجائے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ عورت اپنے مال میں سے کوئی چیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو نہ دے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دو وادیوں کو میراث میں ایک چھٹا حصہ برابر برابر تقسیم ہوگا۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ جو شخص کسی غلام میں اپنے حصے کو ختم کر کے اسے آزاد کرتا ہے اور اس کے پاس مال ہو تو اس پر ضروری ہے کہ اسے مکمل آزادی دلائے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ کوئی شخص ضرر اٹھائے اور نہ کسی کو ضرر پہنچائے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں ہے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ شہر والے کھجور کے باغات میں کنوئیں کا جمع شدہ پانی لگانے سے نہیں روکے جائیں گے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیہات والوں کو زائد پانی لینے سے نہیں روکا جائے گا کہ اس کے ذریعے زائد گھاس سے روکا جا سکے۔
نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیت کبری مغلظہ تیس بنت لبون تیس حقوق اور چالیس حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی۔
نیزیہ فیصلہ فرمایا کہ دیت صغری تیس بنت لبون تیس حقوق اور بیس بنت مخاض اور بیس مذکر ابن مخاض پر مشتمل ہوگی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعدجب اونٹ مہنگے ہوگئے اور درہم ایک معمولی چیز بن کر رہ گئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیت کے اونٹوں کی قیمت چھ ہزار درہم مقرر فرمادی جس میں ہر اونٹ کے بدلے میں ایک اوقیہ چاندی کا حساب رکھا گیا تھا کچھ عرصے بعد اونٹ مزید مہنگے ہوگئے اور دراہم مزید کم حیثیت ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہر اونٹ کے دو اوقیے حساب سے دو ہزار درہم کا اضافہ کرایا کچھ عرصے بعد مزید مہنگے ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہر اونٹ کے تین اوقیے کے حساب سے دیت کی رقم مکمل بارہ ہزار درہم مقرر کردی جس میں ایک تہائی دیت کا اضافہ اشہر حرم میں ہوا اور دوسری تہائی کا اضافہ بلد حرام (مکہ مکرمہ) میں ہوا اور یوں حرمین کی دیت مکمل بیس ہزار درہم ہوگئی اور کہا جاتا تھا کہ دیہاتیوں سے دیت میں جانور بھی لئے جاسکتے ہیں انہیں سونے اور چاندی کا مکلف نہ بنایا جائے اسی طرح ہر قوم سے اس کی قیمت کے برابر مالیت کی چیزیں لی جاسکتی ہیں۔