صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 73
وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَفَّانَ، قَالَ: حَدَّثْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ، عَنْ ثَابِتٍ، فَقَالَ: كَذَبَ، وَحَدَّثْتُ هَمَّامًا، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: كَذَبَ،
۔ عفان (بن مسلم) نے کہا: میں نے حماد بن سلمہ کو صالح مری کے واسطے سے ایک حدیث سنائی جو اس نے ثابت سے روایت کی تو انہوں نے (حماد) نے کہا: اس نے جھوٹ بولا۔ (اسی طرح) میں نے ہمام کو صالح مری سے ایک حدیث سنائی تو انہوں نے بھی کہا: اس نے جھوٹ بولا۔
عفانؒ کہتے ہیں: میں نے حماد بن سلمہؒ کو صالح مریؒ کی ثابتؒ سے ایک حدیث سنائی، تو انھوں نے کہا: وہ جھوٹا ہے۔ اور میں نے ہمامؒ کو صالح مری کی ایک حدیث سنائی، تو انھوں نے بھی کہا: اس نے جھوٹ بولا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18590 و 19514)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 73  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صالح مریؒ بھی عابد،
زاہد اور پارسا انسان تھا،
لیکن حدیث کے معاملہ میں قابل اعتماد نہ تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 73